ہم نیویارک میں رہنے والے ہیں،وہاں پہ میرا ایک دوست جس نے اسلام لانے کے لیے مجھے میسج دیا، میں ملاقات کرکے اسے امام صاحب کے پاس لے گیا، امام صاحب نے اسے وضو کرنے کو کہا، پھر بحمد اللہ اس نے کلمہ شہادت پڑھا، بعد میں امام صاحب نے کچھ باتیں فرمائیں، جب کہ جماعت کا وقت ہو گیا تو اس نے اسلام لانے سے پہلے کیے ہوئے وضو سے نماز میں شرکت کی۔
میرا سوال یہ ہے کہ غیر مسلم ہونے کی حالت میں کیے ہوئے وضو سے اسلام لانے کے بعد نماز پڑھنا کیا صحیح تھا؟
صورت مسئولہ میں اسلام لانے سے پہلے کیے گئے وضوء سے اسلام قبول کرنے کے بعد ادا کردہ نماز ادا ہوگئی، دوبارہ پڑھنے کی چنداں ضرورت نہ ہوگی۔
النتف في الفتاوى میں ہے:
"٣ - والمسئلة الثالثة لو ان كافرا توضأ يريد به الوضوء ثم اسلم فله ان يصلي بذلك الوضوء ولو تيمم كافر يريد به التيمم ثم اسلم فلا يجزيه ان يصلي بذلك التيمم ولا يصح له ذلك في قول ابي حنيفة."
(كتاب التيمم، ١ / ٣٨، مؤسسة الرسالة - بيروت)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144506100020
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن