بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلام میں ذخیرہ اندوزی کی کتنے دنوں تک اجازت ہے؟


سوال

گندم یا کوئی بھی چیز کتنے دن تک ذخیرہ کرنے کی اسلام میں اجازت ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں اگر کوئی شخص گندم یا وہ چیزیں جو انسان یا جانوروں کی غذا کے طور پر استعمال کی جاتی ہوں ان  کو خرید کر جمع کر لیتا ہے اور جب یہ چیزیں مہنگی ہوجاتی ہیں یا فصل نکل جاتی ہے تب بیچتا ہے تو اس میں اصل مدار لوگوں کی ضرورت کا ہے دنوں کا  نہیں ہے لہذا  اس کی دو صورتیں ہیں :

پہلی صورت یہ ہے کہ اگر اس کے خریدنے سے علاقے کو تنگی پیش آتی ہے اور وہ چیز مارکیٹ میں ملتی رہتی ہے ، نایاب نہیں ہوتی اور موسم ختم ہونے کے بعد  جب قیمت بڑھ جاتی ہے تو اتنی زیادہ قیمت پر فروخت کرتا ہے جو برداشت کے قابل ہو تو یہ صورت ناجائز ذخیرہ اندوزی میں شامل نہیں ہوگی اور اس کی کمائی حلال ہوگی۔

دوسری صورت یہ ہے کہ اس کے خریدنے سے علاقے والوں کو تنگی اور پریشانی ہوتی ہے اور وہ چیز مارکیٹ میں نہیں ملتی ہے یا ملتی تو ہے لیکن اتنی زیادہ قیمت میں فروخت ہوتی ہے جو برداشت کے قابل نہیں ہے تو یہ ناجائز ذخیرہ اندوزی میں داخل ہے ۔

فتاوی عالمگیری میں ہے:

"وإن اشترى في ذلك المصر وحبسه ولا يضر بأهل المصر لا بأس به كذا في التتارخانية ناقلا عن التجنيس من مكان قريب من المصر فحمل طعاما إلى المصر وحبسه وذلك يضر بأهله فهو مكروه."

(کتا ب البیوع , فصل فی الاحتکار جلد 3 ص: 213 ط: دارالفکر)

المحیط الطرہانی میں ہے:

‌"الاحتكار مكروه، وإنه على وجوه:

أحدها: أن يشتري طعاماً في مصر أو ما أشبهه ويحبسه ويمتنع من بيعه، وذلك يضر بالناس فهو مكروه......والثاني: أن يشتري طعاماً في مكان قريب من المصر فحمل إلى المصر وحبسه وذلك يضر بأهل المصر فهو مكروه أيضاً للحديث."

(کتاب البیع  , فصل فی الاحتکار جلد 7 ص: 145 ط: دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144410100092

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں