بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلام میں داخل ہونے کا طریقہ


سوال

چند وہ کلمات جومجھ سے لاعلمی میں صادر ہوئے جو کہ درج ذیل ہیں:

1۔نمازیں ایک نہیں دو ہونی چاہئے تھیں (معاذاللہ)

2۔کاش اللہ نے گانے سننا حرام نہ کیا ہوتا(معاذاللہ)

3۔کاش اللہ نے عورت کو پردہ کا حکم  نہ دیا ہوتا (معاذاللہ)

4۔مجھے داڑھی والے لڑکے  پسند نہیں ؛ عجیب بوڑھے بوڑھے لگتے ہیں(معاذاللہ)اس وقت مجھے پتا نہیں تھا کہ داڑھی رکھنا سنت ہے۔

5۔ مجھ سے  شرک بھی ہوا تھا ، اور  کلمات کفر بھی  صادر ہوئے،اس کے بعد جب مجھے پتا چلا کہ اس طرح کے جملے بولنے سے بندہ دائرہ اسلام سے خارج ہو جاتا ہے، تو میں نے ان الفاظ سے توبہ کی"اے اللہ! مجھ سےآج تک جتنے بھی کفریہ و شرکیہ الفاظ،جملے اور عمل جانے انجانے میں صادر ہوئے ہیں، جو مجھے یاد ہیں اور جو یاد نہیں، میں ان تمام سے دل سے نفرت کرتی ہوں، اور آپ کی بارگاہ میں ان تمام سے دل سے توبہ کرتی ہوں، آئندہ احتیاط کروں گی، اے اللہ !مجھے معاف کر دیجئے ،میں آپ کو ایک مانتی ہوں، اور حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کو آخری نبی مانتی ہوں، اور جتنے بھی ضروریات دین ہیں ،ان تمام پر ایمان لاتی ہوں ،اور دینِ اسلام کے علاوہ تمام مذاہب سے نفرت کرتی ہوں ،پھر کلمہ شہادت پڑھ کہ ایمان مفصل پڑھ لیا، لیکن مفتی صاحب !میں نے    کئی  بار توبہ کی ہے، کبھی آنسو کے ساتھ کبھی بغیر آنسو کے، لیکن میرے دل کو قرار نہیں آتا، مجھے لگتا ہے جیسے خدانخواستہ میں دائرہ اسلام میں داخل نہیں ہوئی ،آپ مجھے صرف اتنا بتا دیجئے کہ ان الفاظ سے توبہ کرنے سے میں دائرہ اسلام میں داخل تو ہو گئی ہوں نا، اور اب میں مسلمان ہوں ، اور اس میں الجھنے کے بجائے اب میں سکون سے اپنی عبادات پر توجہ دوں ؟نیز کیا توبہ کے لئے آنسو کا آنا ضروری ہے؟

جواب

1۔صورتِ مسئولہ میں   جب مذکورہ کلماتِ کفر  اداکرنے کے بعد   سائلہ نے صدقِ دل سے توبہ اور استغفار کر  کے  کلمہ پڑھ لیا، تو اس سے سائلہ دوبارہ دائرہ اسلام میں داخل  ہوگئی ، سکون سے اپنی عبادت وغیرہ میں لگی رہے ،بلاوجہ شک وشبہے کا شکار نہ ہو،البتہ سائلہ کو چاہیئے  کہ آئندہ ان جیسے کلمات سے مکمل طور پر اپنی زبان کومحفوظ رکھے،مذہب    کے متعلق ہرقسم کی غیرمحتاط  بات کرنے سے پرہیز کرے۔

2۔اور جہاں  تک دوسرے سوال کا تعلق  ہے تو واضح رہے کہ توبہ کے قبول ہونے کے لیے آنسوکاآناضروری نہیں،بغیرآنسو کے بھی توبہ واستغفار قبول ہے۔

مشکاۃ المصابیح میں ہے:

"عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: "ا أيها الناس ‌ابكوا ‌فإن لم تستطيعوا فتباكوا فإن أهل النار يبكون في النار حتى تسيل دموعهم في وجوههم كأنها جداول حتى تنقطع الدموع فتسيل الدماء فتقرح العيون فلو أن سفنا أزجيت فيها لجرت ." (رواه في شرح السنة)

(باب صفة اهل النار واهلها، ج: 3، ص: 582، رقم الحدیث، ط: المکتب الاسلامي بیروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144501100037

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں