بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلام میں بینکنگ کا تصور


سوال

السلام علیکم مجھے یہ بتاد یجیئے کہ کیا اسلام میں اسلامی بینکنگ کا کوئی تصور ہے؟اور آج کل کی بینکنگ اسلامی ہے یا نہیں؟

جواب

بینکنگ کی اسلامی ہونے کے تصور کے درست ہونے یا نہ ہونے کی بحث میں جانے قبل یہ جاننا ضروری ہے کہ بینک کی اپنی وضعی حقیقت کیا ہے چنانچہ بینک اپنی اصل وضع کے اعتبار سے کاروباری نہیں بلکہ مالیاتی ادارہ ہےجو لوگوں کی بچتوں کوسود پرحاصل کرکے کاروباری افراد و اداروں کو سود پر دیتا ہے جبکہ اسلام سود کی نہیں کاروبار کی اجازت دیتا ہےاوراسلامی شریعت میں انفرادی تجارت کی طرح مشترکہ سرمایہ سےبطور شرکت ومضاربت تجارت کی بھی اجازت ہے۔ اب اگر کوئی بینک اسلامی ہونے کا ارادہ رکھتا ہے تو اس کو اپنے وضعی مقصد سے ہٹ کر مشترکہ سرمایہ سے چلنے والی کمپنی میں تبدیل ہونا پڑیگا ،موجودہ بینک اسلامی ہوں یا غیر اسلامی ،نہ صرف اس اصل پر آنے کوتیار نہیں بلکہ چاہتے ہیں کہ اسلام اپنے اصولوں کی قربانی دے کر ان کی اصل پر آجائے ۔یہی وہ کشمکش ہے جودونوں میں بپا ہے۔ ہاں اگر بینکنگ اپنے اس وضعی مقصد سے ہٹ کر اسلامی تجارت کرنے کے لئے لوگوں کی رقم بطور امانت وصول کرے،متعین نفع اور رقم کی یقینی واپسی کی ضمانت کے بجائے اسلامی شرکت و مضاربت کے فقہی اصولوں کے مطابق آزادانہ واقعی کاروبار کرے تو ایسی بینکنگ چونکہ بعینہ اسلامی تجارت ہوگی جس کا تصور اسلام میں بالکل موجود ہے،ایسی بینکنگ کو ہمارے اکابر نے نہ صرف جائز کہا بلکہ اس کے اجراء ونفاذ کے لئے تحریری ، تقریری اور عملی کوششیں بھی فرمائی ہیں۔باقی آج کل جو بینکنگ ہو رہی ہے اس میں سے روایتی بینکنگ کے اسلامی ہونے کا ہمارے علم کے مطابق کوئی بھی قائل نہیں،جبکہ اسلامی بینکنگ کے نام سے جو بینکنگ ہو رہی ہے اس کو بعض حضرات اپنے علم،مشاہدہ اور تجربہ کی بنیاد پر اسلامی بینکنگ قرار دیتے ہیں،لیکن ہمارے علم اور تحقیق کے مطابق اسلام کی طرف منسوب بینکنگ بھی فی الواقع غیر اسلامی ہے،اس بینکنگ کو صحیح معنوں میں اسلامی تجارت کی بنیادوں پر چلانے کے بجائے اسلام کی طرف منسوب ان بینکوں میں سودی قرضہ جات کے لین دین کو اپنی جملہ خصوصیات کے ساتھ بر قرار رکھنے کے لئے مرابحہ و اجارہ ،شرکت ومضاربت جیسی فقہی اصطلاحات کا محض سہارا لیا گیا ہے، عملی تطبیق تاحال پورے طور پر نہیں پائی جاتی۔لہذا اكثر محقق اہل فن اور متدین اہل افتاء کے نزدیک مروجہ اسلامی بینک اپنے چند ظواہر سے قطع نظر اپنی روح اور نتائج کے عتبار سے روایتی سودی کاروبار سے زیادہ مختلف نہیں۔واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143406200019

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں