بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اسلام لانے کے بعد غیر مسلم بیوی پر اسلام پیش کیا جائےگا


سوال

میں قادیانی تھا اوراب مسلمان ہوگیاہوں اورمیری ایک تین ماہ کی بچی ہے جو میری بیوی کے پاس ہے اور وہ ابھی تک مسلمان نہیں ہوئی اوروہ میری بچی سمیت اپنے ماں باپ کے گھرپرہے، اب سوال یہ ہے کہ :1۔ میری شادی کی کیا حیثیت ہے ؟ کیا مجھے عدالت کے فیصلے کی ضرورت ہے ؟2۔ میری بیوی اوربچی کے کیا حقوق مجھ پرعائد ہوتے ہیں ؟3۔ کیا اسے نان ونفقہ، مہر،جہیز اورمیراث لینے کا حق حاصل ہے ؟4۔ بچی کی پرورش کا حق کس کو ہے ؟

جواب

صورت مسئولہ میں سائل اپنی بیوی پراسلام پیش کرے کہ میں مسلمان ہوچکا ہوں، آپ بھی قادیانی مذہب چھوڑ کر اسلام میں داخل ہوجائیں اگروہ اسلام لے آئے تودونوں کا نکاح بدستوربرقرار رہے گا اوراگراسلام قبول کرنے سے انکار کردے تواس انکار کی وجہ سے دونوں کا نکاح ختم ہوجائے گااوردونوں ایک دوسرے کےلیے اجنبی بن جائیں گے، نکاح ختم ہونے کے لیے عدالتی فیصلے کی ضرورت نہیں ۔ 2۔3۔ اگر بیوی اسلام قبول کرلے توچونکہ دونوں کا نکاح برقرار رہے گاتو سائل پر وہی تمام حقوق لاگوہوں گےجوشوہرپر بیوی کے ہوتے ہیں اوراگراسلام قبول نہ کرے اوردونوں کا نکاح ختم ہوجائے توچونکہ نکاح ختم ہونے کے باعث وہی عورت بنے گی لہٰذا سائل پربیوی کا نان و نفقہ اخراجات میں سے کوئی حق لاگونہ ہوگا، ہاں ان کے جہیز کاسامان واپس کرنا ضروری ہے کیونکہ یہ ان کی ملکیت ہے، اسی طرح مہر ان کا حق ہے دینا لازم ہے۔ 4۔ اگر سائل کی بیوی کے اسلام نہ لانے کی وجہ سے دونوں کا نکاح ختم ہوجائے توبچی کی پروش کا سات سال تک نانی کو حاصل ہوگا، اگروہ مسلمان ہوں اوراگر مسلمان نہ ہوں تو دادی کو حاصل ہوگااوراس دوران اخراجات سائل پر لازم ہوں گے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200550

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں