بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

کیا صرف اسلام کو پسند کرنا مغفرت کےلیےکافی ہے؟


سوال

 ایک شخص غیر مسلم ہو اور  وہ  اسلام کو پسند کرتا ہو اور چاہتاہو کہ میں اسلام لاؤں،  مسلمان ہوجاؤں، لیکن مسلمان  ہونے سےقبل مرگیا تو یہ شخص جہنم میں جاۓگا یا جنت  میں؟

جواب

جنت میں داخل ہونے کے لیے کسی شخص کا مؤمن ، مسلم ہونا ضروری ہے، ایمان لانے کے بعد اگر کوئی شخص کتنا ہی گناہ گار کیوں نہ ہو، یا اعمال سے دور زندگی گزاری ہو،  تب بھی ایسا شخص اپنی غلطیوں کی سزا بھگتنے کے بعد انجام کار کے اعتبار سے ان شاء اللہ جنت میں داخل ہوگا۔جیسا کہ احادیثِ  مبارکہ  سے معلوم ہوتاہے۔

لیکن  جو شخص محض اسلام کو پسند کرتا ہو اور اسلام لانے کی خواہش دل میں ہو، لیکن حقیقت میں اسلام نہیں لایا اور دنیا سے چلا گیا تو شرعی اصولوں کے مطابق یہ شخص مؤمن ، مسلم  اور جنت میں داخلے کا حق دار نہیں کہلاسکتا۔

صحیح بخاری میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ کا والا نامہ جب روم کے بادشاہ ہرقل تک پہنچا تو اس نے ابوسفیان سے کئی سوالات کرنے کے بعد آخر میں یہ تبصرہ کیا:

"جو باتیں تم کہہ رہے ہو اگر وہ سچ ہیں تو وہ (نبی کریم ﷺ) عن قریب میرے ان قدموں کے نیچے کی زمین کے بھی مالک ہوں گے، اور مجھے یقین تھا کہ وہ  (آخری نبی)  آنے والے ہیں، لیکن میرا خیال یہ نہیں تھا کہ وہ تم میں سے ہوں گے، اگر میں جانتا کہ میں ان (نبی کریم ﷺ) تک پہنچ پاؤں گا تو میں ان کی ملاقات کی پوری کوشش کرتا، اور اگر میں ان (نبی کریم ﷺ) کے پاس ہوتا تو میں ان کے قدم دھوتا۔" (صحیح البخاری، باب بدء الوحی، 1/4، ط: قدیمی کراچی)

یعنی میں چاہتاتو ہوں کہ رسول اللہ ﷺ کے قدم دھو کر پی لوں اور ان کی خدمت کروں، لیکن مجھے ڈر ہے کہ میں یہاں حکومت چھوڑ کر نکلوں اور رسول اللہ ﷺ تک بھی نہ پہنچ سکوں، مثلًا: رومی مجھے مار دیں،  اس وجہ سے  کلمہ نہیں پڑھا، اور رسول اللہ ﷺ پر ایمان کا اعتراف نہیں کیا، تاہم آپ ﷺ کے والا نامے کو ادب و احترام سے محفوظ کروایا، رسول اللہ ﷺ کو جب اس کی اِطلاع ملی تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ اس نے جھوٹ کہا، اگر وہ اسلام لاتا تو محفوظ بھی رہتا اور اس کی حکومت اسی کو دی جاتی، خلاصہ یہ ہے کہ باوجود حق جاننے کے، دنیا اور اقتدار کی لالچ میں وہ  حق قبول کرنے کا فیصلہ اور اعلان نہ کرسکا۔

صحيح البخاري ـ  (1 / 12،ط:دار الشعب - القاهرة):

"عن أبي سعيد الخدري ، رضي الله عنه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال : يدخل أهل الجنة الجنة وأهل النار النار ثم يقول الله تعالى أخرجوا من كان في قلبه مثقال حبة من خردل من إيمان فيخرجون منها قد اسودوا فيلقون في نهر الحيا، أو الحياة -شكّ مالك - فينبتون كما تنبت الحبة في جانب السيل ألم تر أنها تخرج صفراء ملتويةً."

صحيح مسلم(1 / 125،ط:دار الجيل بيروت):

"أنس بن مالك أن النبى صلى الله عليه وسلم قال: «يخرج من النار من قال: لا إله إلا الله و كان فى قلبه من الخير ما يزن شعيرةً ثم يخرج من النار، من قال: لا إله إلا الله و كان فى قلبه من الخير ما يزن برةً ثم يخرج من النار، من قال: لا إله إلا الله و كان فى قلبه من الخير ما يزن ذرةً »."

صحيح مسلم ـ (1 / 93،ط:دار الجيل بيروت):

"عن أبى هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم أنه قال: «و الذي نفس محمد بيده لايسمع بي أحد من هذه الأمة يهودي و لا نصراني ثمّ يموت و لم يؤمن بالذي أرسلت به إلا كان من أصحاب النار»."

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144207200495

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں