بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

اسرائیلی ویب سائٹ پر کام کرنا


سوال

fivrr  جو اسرائیل کی ویب سائٹ ہے، اس پر کام کرنا اور سیکھنا جائز ہے، جب کہ متبادل عیسائیوں  کی سایٹ ہو،  جو ذرا مشکل ہو؟   fivrr پر کام کر کے 80% ہمیں اور 20% profit  ان کو ملتا ہے!

جواب

وہ  ممالک یا افراد  جو  مختلف مواقع  پر مسلمانوں پر مظالم ڈھاتے رہتے ہیں، ان کی مصنوعات استعمال کر کے ان کو فائدہ پہنچانا یا ان کی ویب سائٹ پر کام کرکے ان کی معیشت کو فائدہ پہنچانا ایمانی غیرت کے خلاف ہے؛  اس لیے ایک مسلمان کو چاہیے کہ مسلمانوں پر مظالم ڈھانے والے  ممالک اور  ریاستوں کو فائدہ پہنچانے  سے مکمل طور پر گریز کرے، اس نوعیت کا بائیکاٹ کرنا اسلامی غیرت، اہلِ اسلام سے یک جہتی اور دینی حمیت کا مظہر ہوگا۔

لہٰذا بصورتِ مسئولہ اگرچہ مذکورہ ویب سائٹ پر مختلف کمپنیوں کے ملازمین یا فری لانسرز کا بروکری کی شرائط کی رعایت رکھ کر معاملات کرنا فی نفسہ جائز ہوگا، لیکن  مذکورہ  ویب سائٹ سے  حاصل ہونے والی آمدنی کا 20 فیصد چوں کہ اسرائیلی کمپنی کو جاتا ہے،  گویا اس ویب سائٹ پر کام کرنا اسرائیل کو فائدہ پہنچانا ہے،  اس لیے اس ویب سائٹ پر کام کرنے سے اجتناب کرنا ضروری ہے۔ اس کے بالمقابل جو غیر مسلم کمپنی ہے، اس کا حکم بھی مذکورہ تفصیل کی روشنی میں واضح ہے کہ اگر اس کمپنی کی آمدن مسلمانوں کے خلاف استعمال ہورہی ہو تو اس سے معاملہ کرنے سے اجتناب کرنا چاہیے، بصورتِ دیگر اس کمپنی سے جائز معاملہ کرکے  آمدن حاصل کرنا جائز ہوگا۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (4 / 268):

"(ويكره) تحريمًا (بيع السلاح من أهل الفتنة إن علم) لأنه إعانة على المعصية (وبيع ما يتخذ منه كالحديد) ونحوه يكره لأهل الحرب (لا) لأهل البغي لعدم تفرغهم لعمله سلاحًا لقرب زوالهم، بخلاف أهل الحرب، زيلعي.

قلت: وأفاد كلامهم أن ما قامت المعصية بعينه يكره بيعه تحريمًا وإلا فتنزيها نهر."

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144212201346

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں