بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اشراق لفظ کا معنیٰ اور یہ نام رکھنے کا حکم


سوال

اشراق کا معنی کیا ہے ؟ اور کیا یہ نام  کےطور پر بھی رکھا جا سکتا ہے ؟

جواب

"اشراق" مصدر ہے جس کے معنیٰ ہیں روشن ہونا، چمکنا، صبح کے وقت میں داخل ہونا، اور اگر یہ لڑکے کا نام رکھا جائے تو اسمِ فاعل کے معنیٰ میں ہوکر اس کا معنیٰ ہوگا روشن چہرے والا، چمکدار  وغیرہ۔ لہٰذا معنیٰ کے لحاظ سے بچے کا یہ نام رکھنا درست ہے، لیکن اس سے بہتر الفاظ مل جائیں تو اس کو ترجیح دینی چاہیے۔

لسان العرب میں ہے:

"يقال: شرقت الشمس إذا طلعت، وأشرقت إذا أضاءت ... وأشرق وجهه ولونه: أسفر وأضاء وتلألأ حسنا."

(باب ق، ‌‌فصل الشين المعجمة، ١٠/ ١٧٣، ط: دار صادر)

تاج العروس میں ہے:

"وأشرق الرجل: دخل في وقت شروق الشمس كما تقول: أفجر، وأضحى، وأظهر، وفي التنزيل: فأخذتهم الصيحة مشرقين أي: مصبحين، وكذلك قوله تعالى: فأتبعوهم مشرقين ومنه أيضا قوله: أشرق ثبير، كيما نغير، يريد ادخل أيها الجبل في الشرق، وهو ضوء: الشمس، كما تقول: أجنب: إذا دخل في الجنوب، وأشمل: دخل في الشمال. وأشرقت الشمس إشراقا: أضاءت وانبسطت على الأرض. وقيل: شرقت وأشرقت كلاهما: طلعت، وقد تقدم، وكلاهما صحيح."

(فصل الشين المعجمة مع القاف، المادة: ش- ر- ق، ٢٥/ ٥٠٠، ط: دار إحياء التراث)

القاموس الوحید میں ہے:

الاشراق: طلوعِ آفتاب، نورِ معرفت جو غیر عالم محسوس سے کسی کے ذہن میں  پیدا ہو۔

(باب الشین، ص: ٨٥٩، ط: ادارۂ اسلامیات)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144506102747

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں