بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اشراق کی نماز کا طریقہ


سوال

اشراق کی نماز کا کیا طریقہ ہے؟

جواب

اشراق کی نماز طلوع آفتاب کے کم از کم دس منٹ بعد ، کم سے کم دو رکعت ہیں، جیسے عام نماز  ادا کی جاتی ہے، اشراق کی نماز کا بھی  وہی طریقہ ہے، دل میں نفل نماز کی نیت ہو، اشراق کا لفظ کہنا ضروری نہیں ہے، اگر اشراق کے وقت کے نفل کی نیت کی تو بھی درست ہے۔ 

اگر سورج طلوع ہونے کے پندرہ منٹ بعد پڑھی جائے تو زیادہ بہتر ہے، اور بعض علماء نے احتیاطاً سورج طلوع ہونے کے بیس منٹ بعد پڑھنے کو زیادہ بہتر کہاہے۔ اور اس کا مدار وہ روایت ہے جس میں سورج طلوع ہوجانے کے بعد ایک یا دو نیزے بلند ہونے کا ذکر ہے، اور سورج طلوع ہوکر تقریباً دس منٹ میں ایک نیزہ بلند ہوجاتاہے، اور بیس منٹ میں دو نیزہ کی مقدار، لہٰذا جن اہلِ علم نے دس منٹ مقدار لکھی ہے وہ کم سے کم وقت ہے، اور جنہوں نے بیس منٹ لکھا انہوں نے دو نیزے کی مقدار لے کر احتیاط والا قول لیا ہے۔

 جیسا کہ حدیث شریف میں آتا ہے:

سنن الترمذي ت بشار (1/ 727):

"عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى الغداة في جماعة ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس، ثم صلى ركعتين كانت له كأجر حجة وعمرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تامة تامة تامة".

یعنی جو شخص فجر کی نماز جماعت سے ادا کرے پھر اپنی جگہ بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا رہے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجائے، پھر اس کے بعد دو رکعت پڑھے تو اس کو کامل حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109202386

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں