بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اشراق کی نماز گھر میں افضل ہے یا مسجد میں؟


سوال

اشراق کی نماز گھر میں پڑھنا افضل ہے یا مسجد میں؟

جواب

عمومی احوال میں سنن و نوافل گھر میں ادا کرنا افضل ہے، تاہم اگر کسی کے لیے گھر میں ادائیگی مشکل ہو یا گھر میں توجہ و خشوع نہ ہوتاہو تو ایسے شخص کے لیے مسجد میں ہی سنن و نوافل ادا کرنا افضل ہے، گویا افراد اور احوال کے اعتبار سے افضلیت میں فرق آسکتاہے، یعنی جہاں خشوع و اخلاص زیادہ ہو وہاں ادا کرنا بہتر ہے۔

باقی اشراق کی نماز کے حوالے سے احادیث میں خصوصی فضیلت آئی ہے کہ جو شخص فجر کی نماز جماعت سے ادا کرے، پھر اپنی جگہ بیٹھ کر اللہ تعالیٰ کا ذکر کرتا رہے یہاں تک کہ سورج طلوع ہوجائے، پھر اس کے بعد دو رکعت پڑھے تو اس کو کامل حج و عمرہ کا ثواب ملے گا۔ اس لیے اگر مسجد میں نماز والی جگہ بیٹھ کر ذکر وغیرہ میں مشغول رہے اور وہیں اشراق کی نماز ادا کرے تو اس کی فضیلت گھر پر اشراق ادا کرنے سے زیادہ ہوگی۔

سنن الترمذي (ت بشار )  میں ہے:

"عن أنس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: من صلى الغداة في جماعة ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس، ثم صلى ركعتين كانت له كأجر حجة وعمرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تامة تامة تامة". ( ١ / ٧٢٧) 

صحيح البخاري  میں ہے:

"عن زيد بن ثابت أن رسول الله صلى الله عليه وسلم اتخذ حجرةً قال: حسبت أنه قال: من حصير في رمضان، فصلى فيها ليالي، فصلى بصلاته ناس من أصحابه، فلما علم بهم جعل يقعد، فخرج إليهم فقال: قد عرفت الذي رأيت من صنيعكم، فصلوا أيها الناس في بيوتكم؛ فإن أفضل الصلاة صلاة المرء في بيته إلا المكتوبة". ( ١ / ١٤٧، ط: طوق النجاة)

یعنی اپنے گھر میں نماز پڑھا کرو؛ کیوں کہ فرض نماز کے علاوہ آدمی کی افضل نماز وہ ہے جو گھر میں ادا کرے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 22):
"والأفضل في النفل غير التراويح المنزل، إلا لخوف شغل عنها، والأصح أفضلية ما كان أخشع وأخلص".

العناية شرح الهداية (1/ 441):
"وقال الحلواني: الأفضل في السنن أداؤها في المنزل إلا التراويح؛ لأن فيها إجماع الصحابة.
وقيل: الصحيح أن الكل سواء، ولاتختص الفضيلة بوجه دون وجه، ولكن الأفضل ما يكون أبعد من الرياء وأجمع للإخلاص، ثم ما ذكر في الكتاب واضح". فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144109201646

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں