اشراق اور چاشت کی نماز علیحدہ علیحدہ ہے یا دونوں نمازیں ایک ہیں؟
اشراق اور چاشت دو الگ الگ نمازیں ہیں ،اشراق کی رکعتیں کم از کم دو اور چار ،زیادہ سے زیادہ چھ ہیں، جبکہ چاشت کی کم از کم دو، زیادہ سے زیادہ بارہ، اوسط آٹھ، اور افضل چار رکعات ہیں ۔اشراق اور چاشت دونوں کا وقت سورج نکلنے کے 10 منٹ بعد سے زوال سے پہلے تک ہے۔افضل وقت اشراق کاسورج نکلنے کے 15-20 منٹ بعدہے،اور چاشت کاچوتھائی دن گزرنے کے بعدہے، یعنی اگر طلوع سے زوال تک 6 گھنٹے ہوں تو ڈیڑھ گھنٹے بعد سے زوال تک کا وقت ہے، چونکہ دونوں کا وقت ایک ہی ہے، اس لیے ایک ساتھ بھی پڑھی جا سکتی ہیں، مگر بہتر یہ ہے کہ ہر ایک کو اس کے افضل وقت پر اداکیا جائے۔
سننِ ترمذی میں ہے:
"عن أنس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من صلى الغداة في جماعة ثم قعد يذكر الله حتى تطلع الشمس، ثم صلى ركعتين كانت له كأجر حجة وعمرة»، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: تامة تامة تامة."
ترجمہ:نبی کریمﷺنے فرمایا:"جس نے فجر کی نماز جماعت کے ساتھ پڑھی، پھر وہ اسی جگہ بیٹھا اللہ کا ذکر کرتا رہا یہاں تک کہ سورج طلوع ہو گیا، پھر اس نے دو رکعتیں ادا کیں، تو اسے حج اور عمرہ کا ثواب ملے گا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: مکمل، مکمل مکمل۔"
(أبواب السفر،باب ذكر ما يستحب من الجلوس في المسجد بعد صلاة الصبح حتى تطلع الشمس،ج:2،ص:481،ط:مصطفى البابي الحلبي)
الدرالمختار میں ہے:
"(و)ندب (أربع فصاعدا في الضحى) على الصحيح من بعد الطلوع إلى الزوال، ووقتها المختار بعد ربع النهار.وفي المنية: أقلها ركعتان، وأكثرها اثنتا عشرة، وأوسطها ثمان، وهو أفضلها كما في الذخائر الاشرفية، لثبوته بفعله وقوله عليه الصلاة والسلام.وأما أكثرها فبقوله فقط، وهذا لو صلى الاكثر بسلام واحد، أما لو فصل فكل ما زاد أفضل كما أفاده ابن حجر في شرح البخاري."
(کتاب الصلاۃ،باب الوتر والنوافل،ج:2،ص:22،ط:سعید)
زبدۃ الفقہ میں ہے:
نمازِ اشراق:نماز ِاشراق کی دو رکعت بھی ہیں اور چار رکعت بھی بلکہ چھ بھی ہیں اس کا وقت سورج کے ایک نیزہ بلند ہونے سے شروع ہوتا ہے اور ایک پہر دن چڑھنے تک ہے افضل یہ ہے کہ جب فجر کی نماز ہو چکے تو مصلیٰ پر سے نہ اٹھے وہیں بیٹھا رہے اور درود شریف،یا کلمہ شریف یا کسی اور درود وظیفہ یعنی ذکر و دعا یا تلاوت یا علم دین سیکھنے سکھانے وغیرہ میں مشغول رہے اور جب سورج نکل آئے اور ایک نیزہ بلند ہو جائے تو دو رکعت یا چار رکعت نماز اشراق پڑھ لے اس کو ایک پورے حج اور ایک عمرے کا ثواب ملتا ہے اور اگر باہر چلا گیا اور کسی دنیاوی کام میں مشغول ہو گیا پھر سورج ایک نیزہ بلند ہونے کے بعد اشراق کی نماز پڑھی تب بھی درست ہے لیکن ثواب کم ہو جائے گا۔
نماز چاشت :اس کو نمازِضحیٰ بھی کہتے ہیں اس کی کم سے کم دو رکعت اور زیادہ سے زیادہ بارہ رکعتیں ہیں اوسط درجہ آٹھ رکعتیں ہیں اور یہی عادت افضل ہے اکثر علماء کے نزدیک افضل و مختار چار رکعت ہیں ان میں کبھی کبھی سورۂ والشمس اور واللیل اور والضحیٰ اور الم نشرح پڑھنا ہے یا ہر دوگانہ میں سورۃ الشمس سورۃ الضحی پڑھنا مستحب ہے لیکن کبھی کبھی اور سورتیں بھی پڑھا کرے اس کا وقت سورج کے ایک نیزہ بلند ہونے سے نصف النہار شرعی سے پہلے تک ہے مختار اور بہتر وقت یہ ہے کہ چوتھائی دن چڑھے پڑھے اکثر صلحا کاروباری مصروفیت کے خیال سے اشراق کی کم سے کم دو رکعت اور چاشت کی چار رکعت یعنی کل چھ رکعت اشراق ہی کے وقت میں پڑھ لیتے ہیں بلکہ ایک دوگانہ استخارہ کا بھی ان کے ساتھ ہی پڑھ لیتے ۔
(کتاب الصلاۃ،سنت اور نفل نمازوں کا بیان ص:282،ط: زوار اکیڈمی پبلکیشنز)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144609101393
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن