بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اشراق اور چاشت بارہ بجے پڑھنا


سوال

اشراق اور چاشت کے نفل بارہ بجے پڑھ سکتے ہے؟

جواب

سورج نکلنے کے کم از کم دس منٹ بعد سے استواءِ شمس  (زوال سے پہلے) تک اشراق کی نماز کا وقت ہے، البتہ اول وقت میں پڑھنا افضل ہے، اور احتیاطًا سورج طلوع ہونے کے پندرہ بیس منٹ بعد پڑھی جائے تو زیادہ بہتر ہے  اور چاشت کا وقت بھی  یہی  ہے، البتہ اس کا افضل وقت (مجموعہ وقت کے) ایک چوتھائی گزرنے کے بعد ہے، مثلًا: اگر سورج طلوع ہونے سے لے کر زوال تک کا وقت چھ  گھنٹے  ہو تو سورج طلوع ہونے کے ڈیڑھ گھنٹے کے بعد سے زوال سے پہلے تک جس وقت بھی چاشت پڑھے یہ افضل ہوگا۔

صورت مسئولہ میں مختلف مقامات  کے موسم کی اختلاف کی وجہ سے زوال کا وقت  آگے پیچھے ہوسکتا ہے؛  لہذا اگر بار ہ بجے کاوقت زوال کے بعد آجائے تواشراق اور چاشت کا وقت باقی نہیں رہتا  اور  اگر زوال بارہ بجے کے بعد ہوتاہو تو زوال تک پڑھ سکتے ہیں،تاہم ہرایک نماز  کومذکورہ بالا ذکرکردہ  افضل اوقات میں پڑھنا بہتر  ہے۔

إعلاء السنن میں ہے:

"قال العلامة سراج أحمد في شرح الترمذي له: إن المتعارف في أول النہار صلاتان الأولی بعد طلوع الشمس وارتفاعہا قدر رمحٍ أو رمحین․ والثانیة عند ارتفاع الشمس قدر ربع النھار إلی ما قبل الزوال ویقال لہا صلاة الضحی واسم الضحی في کثیر من الأحادیث شامل لکلیہما․"

 (كتاب الصلاة، باب النوافل والسنن، فضل الأربع في أول النهار، 30/7، ط: كراتشي)

الدرمع الرد میں ہے:

(و) ندب (أربع فصاعدا في الضحى) على الصحيح من بعد الطلوع إلى الزوال ووقتها المختار بعد ربع النهار(قوله ووقتها المختار) أي الذي يختار ويرجح لفعلها وهذا عزاه في شرح المنية إلى الحاوي وقال: لحديث زيد بن أرقم أن سول الله صلى الله عليه وسلم قال «صلاة الأوابين حين ترمض الفصال» رواه مسلم. وترمض بفتح التاء والميم: أي تبرك من شدة الحر في أخفافها. اهـ

(کتاب الصلاۃ،باب یفسدالصلاۃ،ومایکرہ فیہا، مطلب:سنۃ الوضوء،ج:2،ص:563،ط:رشیدیۃ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144509100966

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں