بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اشارے سے نماز پڑھنے والا رکوع اور سجدے میں ہاتھ کہاں رکھے؟


سوال

اشارے سے نماز پڑھیں تورکوع اور سجدہ کے اشارے میں ہاتھ کہاں رکھے جائیں گے؟

جواب

اشارے سے بیٹھ کر نماز پڑھنے والے کے لیے بیٹھنے کی کوئی خاص ہیئت متعین نہیں ہے، وہ جس طرح سہولت ہو بیٹھ کر اشارہ سے نماز پڑھ سکتا ہے، اشارہ سے نماز پڑھنے والا  بیٹھنے کی حالت میں معمول کے مطابق ہاتھ باندھے، اور رکوع میں معمولی جھکے، اور ہاتھ زانو پر رکھ لے،  سجدہ میں رکوع کی بنسبت ذرا زیادہ جھکے، (رکوع اور سجدے میں ہاتھ آگے بڑھا کر ہوا میں اشارہ نہ کرے) تشہد بھی معمول کے مطابق کرے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 98):

 (ويجعل سجوده أخفض من ركوعه) لزوما (ولا يرفع إلى وجهه شيئا يسجد عليه) فإنه يكره تحريما (فإن فعل) بالبناء للمجهول ذكره العيني (وهو يخفض برأسه لسجوده أكثر من ركوعه صح) على أنه إيماء لا سجود إلا أن يجد قوة الأرض(وإلا) يخفض (لا) يصح لعدم الإيماء.

(قوله: ويجعل سجوده أخفض إلخ) أشار إلى أنه يكفيه أدنى الانحناء عن الركوع وأنه لا يلزمه تقريب جبهته من الأرض بأقصى ما يمكنه كما بسطه في البحر عن الزاهدي.
 (قوله: وإلا يخفض) أي لم يخفض رأسه أصلا بل صار يأخذ ما يرفعه ويلصقه بجبهته للركوع والسجود أو خفض رأسه لهما لكن جعل خفض السجود مساويا لخفض الركوع لم يصح لعدم الإيماء لهما أو للسجود
.

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144111200836

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں