بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

19 شوال 1445ھ 28 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عشاء اور تراویح کی نماز میں تاخیر


سوال

 عشا ءکے وقت آرام کی غرض سے لیٹنے کی وجہ سے نیند آ جاتی ہے ،جب کہ اذان بھی ہو چکی ہوتی  ہے ،طبعیت میں اضمحلال کی وجہ سےنماز میں تاخیر ہو جاتی ہے،اب آپ حضرات سے پو چھنا یہ ہےکہ عشاء کی نماز اور تراویح سو کر اٹھنے کے بعد پڑھنا قضا میں آئے گا یا نہیں؟

جواب

 واضح رہےعشاء اور تراویح کا وقت فجر کا وقت داخل ہو نے سے پہلے تک رہتا ہے، فجر کا وقت داخل ہونے سے پہلے پہلےعشاءاور تراویح کی نماز پڑھ لے تو وہ نمازادا شمارہوگی ،قضا  شمار نہیں ہوگی؛  اس لیے کہ یہ عشاء کا آخری وقت ہے۔ البتہ آدھی رات سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہ ہے ، لہذا صورتِ  مسئولہ میں وقت پر نماز اور تراویح پڑھنے کا اہتمام کیا جائے،  البتہ کبھی اگر تھکاوٹ یا نیند کا غلبہ ہونے کی وجہ سے نیند آجائے تو آدھی رات سے پہلے عشاء اور تراویح کی نماز پڑھ  لے؛تاکہ کراہت نہ ہو ،  لیکن اس کا معمول نہ بنایا جائے۔ 

بدائع الصنائع میں ہے:

"وأما آخر وقت العشاء فحين يطلع الفجر الصادق عندنا."

(کتاب الصلوۃ،ج1،ص124،ط:دار الکتب العلمیۃ)

حا شیہ طحطاوی میں ہے:

"ووقتها" ما "بعد صلاة العشاء" على الصحيح إلى طلوع الفجر "و" لتبعيتها للعشاء."

(کتاب الصلوۃ،ج1ص413،ط:دار الکتب العلمیۃ)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144509100452

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں