بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

عشاء کی فرض نماز کے بعد دو رکعت سنت کا ثبوت


سوال

عشاءکے بعد کی دو سنتیں کہاں سے ثابت ہیں ؟

جواب

عشاء کے بعد کی دو سنتیں سنت مؤکد ہ ہیں۔

سنت مؤکدہ وہ  سنت نماز ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے ہمیشہ مداومت کے ساتھ پڑھی ہے، اور کبھی بھی بلا کسی شدید عذر کے اسے چھوڑا نہیں ہے، جب کہ سنت غیر مؤکدہ وہ سنت نماز ہے جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے کبھی پڑھی ہے اور کبھی بلا کسی عذر کے چھوڑی بھی ہے۔

مذکورہ دو سنتیں احادیث سے ثابت ہیں ،جو درج ذیل ہیں:

سنن ترمذی میں ہے:

"عن عائشة، قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ‌من ‌ثابر على ثنتي عشرة ركعة من السنة بنى الله له بيتا في الجنة: أربع ركعات قبل الظهر، وركعتين بعدها، وركعتين بعد المغرب، وركعتين بعد العشاء، وركعتين قبل الفجر ."

ترجمہ:

"ام المؤمنین عائشہ  رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا: جو بارہ رکعات سنت   پر مداومت کرے گا ،اللہ اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنائے گا: چار رکعتیں ظہر سے پہلے، دو رکعتیں اس کے بعد، دو رکعتیں مغرب کے بعد، دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر سے پہلے ۔"

(أبواب الصلاة، ‌‌باب ما جاء فيمن صلى في يوم وليلة ثنتي عشرة ركعة من السنة، ج:2، ص:273، ط:مصطفي البابي الحلبي)

الدرایۃ فی تخریج احادیث الہدایۃ میں ہے:

"وأما ما يتعلق بالعشاء ففي سنن سعيد بن منصور من حديث البراء رفعه 'من صلى ‌قبل ‌العشاء ‌أربعا كان كأنما تهجد من ليلته ومن صلاهن بعد العشاء كمثلهن من ليلة القدر'، وأخرجه البيهقي من حديث عائشة موقوفا وأخرجه النسائي والدارقطني موقوفا على كعب."

(كتاب الصلاة، باب النوافل ، ج:1، ص:198، ط:دار المعرفة)

بدائع الصنائع میں ہے:

"والأصل في السنن ما روي عن عائشة - رضي الله عنها - عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه قال «من ثابر على اثنتي عشرة ركعة في اليوم والليلة بنى الله له بيتا في الجنة: ركعتين قبل الفجر، وأربع قبل الظهر، وركعتين بعدها، وركعتين بعد العشاء» ، وقد واظب رسول الله - صلى الله عليه وسلم - عليها ولم يترك شيئا منها إلا مرة أو مرتين لعذر وهذا تفسير السنة.."

(كتاب الصلاة، فصل : الصلاة المسنونة، ج:1، ص:284، ط:دار الكتب العلمية)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144501101590

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں