بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 شوال 1445ھ 26 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عشاء کی نماز انفرادی طور پر ادا کرنے کے بعد تراویح اور وتر کی جماعت کرانا


سوال

عشاء کی نماز با جماعت نہ ادا کری ہو, انفرادی طور پر پڑھی  ہو تو تراویح پڑھائی جاسکتی ہے؟ اور اسی حالت میں وتر بھی جماعت کے ساتھ کرواسکتے ہیں؟

جواب

جس مسجد میں عشاء کے فرض نماز کی جماعت ہی نہیں ہوئی وہاں پر تراویح   جماعت سے پڑھنا درست نہیں ہے، اگر مسجد میں تو جماعت کی نماز ہوئی ہو اور چند لوگوں کی جماعت نکل گئی ہو  اور انہوں نے انفرادی پڑھ لی ہو، اس صورت میں عشاء کی فرض نماز تنہا پڑھنے والا تراویح اور وتر کی نماز کی جماعت کرواسکتا ہے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 48):
"أما لو صليت بجماعة الفرض وكان رجل قد صلى الفرض وحده فله أن يصليها مع ذلك الإمام؛ لأن جماعتهم مشروعة فله الدخول فيها معهم لعدم المحذور".

البحر الرائق (2/ 75) :
"وفي القنية: صلى العشاء وحده فله أن يصلي التراويح مع الإمام، ولو تركوا الجماعة في الفرض ليس لهم أن يصلوا التراويح جماعة؛ لأنها تبع للجماعة، ولو لم يصل التراويح جماعةً مع الإمام فله أن يصلي الوتر معه، ثم ذكر بعده: أنه لو صلى التراويح مع غيره له أن يصلي الوتر معه، هو الصحيح اهـ".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144109200581

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں