بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

عشاء کے بعد کی سنتیں پڑھنے کی فضیلت


سوال

عشاء کی سنتیں پڑھنے کا ثواب کتنا؟

جواب

عشاء کے بعد  دو رکعت سنتِ مؤکدہ ہے، اس کی فضیلت حدیث میں وارد ہے ، حضرت  عائشہ   رضی اللہ تعالیٰ عنہا   سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا جو شخص ہمیشہ بارہ رکعت سنت پڑھتا رہے گا اللہ تعالیٰ جنت میں اس کے لیے ایک مکان بنائے گا، چار رکعت ظہر سے پہلے،  دو ظہر کے بعد،  دو رکعتیں مغرب کے بعد ، دو رکعتیں عشاء کے بعد، اور دو رکعتیں فجر سے پہلے۔

سنن الترمذي (2/ 273) :
"عن عائشة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من ثابر على ثنتي عشرة ركعةً من السنة بنى الله له بيتًا في الجنة: أربع ركعات قبل الظهر، وركعتين بعدها، وركعتين بعد المغرب، وركعتين بعد العشاء، وركعتين قبل الفجر".

اسی طرح حضرت ام حبیبہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا  روایت کرتی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: جو شخص دن رات میں بارہ رکعتیں ادا کرے اس کے لیے جنت میں ایک گھر بنایا جائے گا،  چار رکعتیں ظہر سے پہلے اور دو ظہر کے بعد اور دو مغرب کے بعد اور دو رکعتیں عشاء کے بعد اور دو رکعتیں فجر کی نماز سے پہلے جو نماز ہے اول روز کی ۔

سنن الترمذي  (2/ 274) :
"عن أم حبيبة قالت: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " من صلى في يوم وليلة ثنتي عشرة ركعةً بني له بيت في الجنة: أربعًا قبل الظهر، وركعتين بعدها، وركعتين بعد المغرب، وركعتين بعد العشاء، وركعتين قبل صلاة الفجر صلاة الغداة".

نیز سنتِ مؤکدہ کااہتمام کرناواجب کے قریب ہے، کسی عذر  کے بغیر سنتِ مؤکدہ کاترک جائز نہیں ہے جوشخص کسی عذر کے بغیر سنتِ مؤکدہ ترک کرتاہے وہ گناہ گار اور لائق ملامت ہے۔ البتہ اگر کوئی عذر ہو مثلاً وقت تنگ ہے اور صرف فرض نماز ادا کی جاسکتی ہو یاکوئی ضرورت  تو اس وقت سنتوں کو چھوڑ سکتاہے۔ [کفایت المفتی 3/319،دارالاشاعت]  فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144108200940

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں