بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

22 شوال 1445ھ 01 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایصالِ ثواب کی نیت سے کی گئی قربانی کے گوشت کا حکم


سوال

 اگر ایک بندہ اپنےفوت شدہ ماں باپ یا دادا دادی کے ایصال ثواب کے لیے قربانی کرے تو اس قربانی کے گوشت کے متعلق کیا شرعی احکام ہیں؟  اس قربانی کے گوشت کو سارے کا سارا صدقہ کرنا پڑے گا یا اس گوشت میں بندہ اپنے اہل و عیال کے لیے بھی کچھ حصہ رکھ سکتا ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر کوئی اپنے  کسی فوت شدہ عزیز کے ایصالِ ثواب  كے ليے قربانی کررہا ہے تو     بہتر یہ ہے کہ گوشت کو تین حصوں میں تقسیم کرکے ایک حصہ غریبوں  میں تقسیم کرے، ایک حصہ رشتہ داروں میں تقسیم کرے اور ایک حصہ خود رکھے‍، پورےگوشت كو صدقه كرنا لازم نهيں هے۔

رد المحتار میں ہے:

"من ضحى عن الميت ‌يصنع ‌كما ‌يصنع ‌في أضحية نفسه من التصدق والأكل، والأجر للميت، والملك للذابح، قال الصدر: والمختار أنه إن بأمر الميت لا يأكل منها وإلا يأكل بزازية."

(‌‌كتاب الأضحية، 6 / 326، ط، سعید)

و فیہ ایضاً:

"(قوله وعن ميت) أي ‌لو ‌ضحى ‌عن ميت وارثه بأمره ألزمه بالتصدق بها وعدم الأكل منها، وإن تبرع بها عنه له الأكل لأنه يقع على ملك الذابح والثواب للميت."

(‌‌كتاب الأضحية، ‌‌فروع،  6 / 335، ط، سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144312100318

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں