ایک صاحب دو دفعہ مختلف وقتوں میں (کچھ سالوں کے وقفے سے)غصے کی حالت میں شعائراللہ کا مذاق اڑانے کی وجہ سے ایمان اور نکاح کی تجدید کرچکے ہیں، اب تیسری مرتبہ بھی ایسی حرکت کر چکے ہیں، معلوم یہ کرنا ہے کہ اب نکاح ختم ہونے کی صورت میں تین طلاق ہوچکی ہیں یا اس صورت میں کوئی مسئلہ ہے؟
اگر میاں بیوی میں سے کوئی ایک کلماتِ کفر کے تلفظ یا کسی دوسری وجہ سے دائرہ اسلام سے خارج ہو جائے تو اس کی وجہ سے کوئی طلاق واقع نہیں ہوتی، تاہم میاں بیوی کے درمیان جدائی واقع ہوجاتی ہے؛ لہذا اگر ایسا کئی مرتبہ بھی ہو جائے تو تجدیدِ ایمان کے بعد تجدیدِ نکاح کرنا جائز ہو گا، لیکن شوہر کو چاہیے کہ وہ اپنے غصہ پر قابو رکھے، غصہ میں بار بار شعائر اسلام کا مذاق اڑانا نہایت خطرناک ہے، اپنی ظاہری اور باطنی اصلاح کے لیے کسی متبعِ سنت شیخ سے اصلاحی تعلق بھی قائم کرے اور اب تک جو ہوا اُس پر دل سے توبہ و استغفار بھی کرے۔
فتاوی ہندیہ میں ہے:
"ارتد أحد الزوجين عن الإسلام وقعت الفرقة بغير طلاق في الحال قبل الدخول وبعده."
(کتاب النکاح، الباب العاشر فی نکاح الکفار، جلد:1، صفحہ:339، طبع: دار الفکر)
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144311100562
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن