بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

23 شوال 1445ھ 02 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

ایرانی ڈیزل کی خرید و فروخت کا حکم


سوال

 ہمارے ہاں ٹرک اور ہینو ڈرائیور جب بلوچستان، کوئٹہ، چمن، جاتے ہیں وہاں سے کوئی مال اٹھاتے ہیں اور ساتھ میں وہاں سے ایرانی ڈیزل بھی لے آتے ہیں، پھر پنجاب میں آکر کچھ منافع پر اسے فروخت کرتے ہیں۔ یہاں چند باتیں ہیں یاد رہے کہ یہ ڈیزل ایران سے بلوچستان خفیہ راستوں سے لایا جاتا ہے اور جب ڈرائیور حضرات یہ ڈیزل لے کر آتے ہیں تو راستے میں موجود چیک پوسٹ پر کھڑی پولیس یا کوئی اور عملہ ان سے کچھ رقم لیتا ہے، پھر وہاں سے جانے دیتا ہے اور جب یہ لوگ پنجاب آکر کسی جگہ یہ ڈیزل فروخت کرتے ہیں تو پہلے انہیں بتاتے ہیں کہ یہ ایرانی ڈیزل ہے اور جو لوگ یہ ڈیزل خریدتے ہیں وہ بھی آگے بتا کر بیچتے ہیں کہ یہ ایرانی ڈیزل ہے تو کیا اس طرح وہاں سے ڈیزل لے کر آنا اور یہاں اسے فروخت کرنا جائز ہے؟ اور اس سے حاصل ہونے والا منافع حلال ہے؟

جواب

ایرانی ڈیزل کی خرید و فروخت اگرچہ جائز ہے اور اس کی آمدن بھی حلال ہے، لیکن چونکہ یہ غیرقانونی کام ہے اور اس میں عزت و مال دونوں کا خطرہ ہوتا ہے، اس لیے اس سے بچنا بہتر ہے، بالخصوص اگر رشوت جیسے حرام کام کا ارتکاب کرنا پڑتاہے تو پھر یہ کام نہ ہی کیا جائے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"و الحاصل أن جواز البیع یدور مع حل الانتفاع، مجتبى."

(كتاب البيوع،باب البيع الفاسد،5/ 69، ط: سعید)

تفسیر قرطبی میں ہے:

"{ ولا تلقوا بأيديكم إلى التهلكة } الآية :195. التقدير لاتلقوا أنفسكم بأيديكم كما تقول : لاتفسد حالك برايك و التهلكة (بضم اللام) مصدر من هلك يهلك هلاكًا و هلكًا و تهلكةً أي لاتأخذوا فيما يهلككم. وقال الطبري : قوله و لاتلقوا بأيديكم إلى التهلكة عام في جميع ما ذكر لدخوله فيه إذ اللفظ يحتمله."

(سورة البقرة،2/ 359،ط:دارالکتب العلمیة)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406100219

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں