بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اقرار سے رجم کا ثبوت


سوال

 میری بڑی بہن کے شادی ہوئی تھی میری خالہ کے بیٹے کے ساتھ ،اور اب اس کے چھ6 بچے ہیں ایک سب سے بڑی بیٹی ہےاور باقی 5 بیٹے ہیں ،تقريبا آج سے 4 مہینے پہلے ہم کو پتہ چلا کہ یہ باپ اپنی بیٹی کےساتھ تقريبا 3سال سے زنا کررہا ہے، اور بیٹی نے بھی اقرار کیا کہ یہ بالکل مجھ سے زنا کررہا ہے، اور دونوں طرف سے مجھے بالکل اپنی بیوی کی طرح استعمال کررہاہے،اور ساتھ ساتھ مجھے کسی کو بتانے پر جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہا ہے، اور باپ نے بھی اقرار کیا کہ ہاں بالکل میں نے یہ دونوں طرف آگے پیچھے سے استعمال کیا ہے، بہرحال دونوں نے اعتراف کیا ہے،اور میڈیکل ٹیسٹ میں بھی ثابت ہوا ہے کہ ان دونوں نے ایک دوسرے کے ساتھ یہ کام کیا ہے، اب سوال یہ ہے کہ شریعت میں اس آدمی کے بارے میں سزا کا کیا حکم ہے؟

اور دوسری بات یہ ہے کہ آیا اس کی بیوی اس پر حرام ہے یا نہیں ؟اور بیٹی سگی بیٹی ہےاور یہ واقعہ میرےسامنے ہوا ہے اور وہ میرا بہنوئی ابھی جیل میں ہے تقريبا 4 مہینے ہوگئے۔

جواب

واضح رہے کہ  زنا  کرنا بہت ہی بڑا گناہ ہے، خصوصًا اپنے محارم سے یہ شنیع و قبیح  عمل کرنا اس کی شدت کو مزید بڑھا دیتا ہے؛ اس لیے مذکورہ شخص سے جو گناہ سرزد ہوا ہے، اسے اس  پر صدقِ  دل  سے  توبہ  و  استغفار کرنا چاہیے۔ نیز بچی رشتہ کرنے کے قابل ہے تو اس کا کسی مناسب جگہ رشتہ کردیا جائے، اور آئندہ مذکورہ باپ اور بیٹی تنہائی میں  نہ ملیں۔ 

1. صورتِ  مسئولہ     میں اگر   یہ شخص   قاضی  یا عدالت  کے سامنے   چار دفعہ    الگ الگ مجالس میں     ہوش و حواس کے ساتھ صراحتا زنا کااس طرح اقرار کر چکا ہو کہ ہر اقرار کے بعد وہ قاضی کے پاس سے اتنا دور چلا گیاہوکہ نظروں سے اوجھل ہو ا ہو   ،    اور وہ لڑکی بھی  اس کو نہ جھٹلا  رہی ہو ، اور نہ اس نے اپنے  اقرار سے رجوع ( انکار) کیا ہو تو عدالت  اس کو سنگسار  کر      ے  گی، بصورتِ  دیگر  اس کو  حد  کی سزا نہیں دی جاسکتی ۔

  واضح رہے  کہ سزا صرف عدالت دے سکتی ہے خود کسی کے  لیے سزا  دینا جائز  نہیں۔

2. صورتِ  مسئولہ  میں  بیوی اس شخص پر ہمیشہ کے  لیے حرام ہوگئی  ،  اس شخص کے  لیے ضروری ہے کہ زبانی طلاق وغیرہ کے الفاظ ادا کرکے اس سے عملاً  علیحدگی اختیار کرلے۔ 

الدر المختار میں ہے :

"و يثبت ) أيضًا ( بإقراره ) صريحًا صاحيًا و لم يكذبه الآخر ... ( أربعًا في مجالسه الأربعة كلما أقره رده) بحيث لايراه."

(کتاب  الحدود، 4/9  ، ایچ ایم سعید کمپنی )

بدائع الصنائع میں ہے:

"أما سبب وجوبه (التعزير): فإرتكاب جناية ليس لها حد مقدر في الشرع."

(كتاب الحدود، فصل : و أما التعزير، 5/534   المکتبۃ الوحیدیة)

رد المحتار میں ہے : 

"(قوله : وحرم أيضا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر : أراد بحرمة المصاهرة  الحرمات الأربع ، حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبا ورضاعا ، و حرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبا و رضاعا."

(كتاب  النكاح ، فصل في المحرمات 3/28 ط:  ایچ ایم سعید کمپنی )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144307102163

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں