بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اقرا نام رکھنا


سوال

میں نے اپنی بچی کا نام اقرا رکھا ہے کیا یہ صحیح ہے؟

جواب

’’اقرا‘‘ عربی زبان کا لفظ ہے جس کے معنی ہیں ’’پڑھ‘‘، یہ لفظ عربی لغت کے اعتبار سے اسم نہیں ہے، بلکہ فعلِ امر مذکر کا صیغہ  ہے، جب کہ نام والا لفظ اسم ہونا چاہیے، اس لیے ’’اقرا‘‘ نام  رکھنا عربی قواعد کے اعتبار سے درست نہیں ہے؛  بچی کا نام ’’اقرا‘‘ رکھنے کے بجائے صحابیات مکرمات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی کے نام پر بچی کا نام رکھنا چاہیے۔

فتاوی شامی میں ہے:

" التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عبادہ ولا ذكره رسوله صلى الله عليه وسلم ولا يستعمله المسلمون تكلموا فيه، والأولى أن لا يفعل".

(كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، فرع يكره إعطاء سائل المسجد إلا إذا لم يتخط رقاب الناس، ٦/ ٤١٧، ط:سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144508102607

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں