بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

9 شوال 1445ھ 18 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اقامت میں پندرہ صرف رات کا اعتبار ہے یا صرف پندرہ راتوں کا اعتبار ہے


سوال

مسافر کے مقیم بننےکے لئے کسی جگہ قیام میں راتوں کا اعتبار ہے یا دنوں کا یا مکمل پندرہ دن اور راتوں دونوں کا جیسے موزوں پر۔مسح کے لیے مکمل تین دن اور تین راتیں ہوتی ہیں، وضاحت فرمائیں۔۔۔ یعنی اگر کوئی شخص کسی جگہ پندرہ راتیں تو قیام کا ارادہ رکھتا ہے مگر دن 15 سےکم ہیں تو قصر کرے گا یا اتمام ؟

جواب

واضح رہے کہ مسافر کے مقیم بننے کے لیے مکمل پندرہ دن یعنی پندرہ دن اور پندرہ راتیں  قیام کی نیت ضروری ہے،اگر ایک ساعت بھی مکمل پندرہ دن سے کم  کی نیت ہوگی تو مسافر مقیم نہیں بنے گا اور نماز قصر ہی ادا کرے  البتہ اگر کوئی مسافر کسی جگہ پر مکمل پندرہ کی اس طرح نیت کرتا ہے کہ پندرہ دنوں میں دن ایک مقام پر ہو اور رات ایک مقام پر ہو تب بھی یہ شخص مقیم شمار ہوگا ۔اس مسئلہ کے تحت فقہاء نے لکھا ہے کہ اقامت میں اعتبار راتوں کا ہے ، اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ اگر پندرہ رات اور چودہ دن کی نیت کی تب بھی مقیم شمار ہوگا بلکہ مراد یہ ہے کہ پندرہ رات اور پندرہ دن کی نیت کرے اوردن اگرچہ کسی دوسرے مقام ہر ہو تب بھی مقیم شمار ہوگا۔

«حاشية الطحطاوي على مراقي الفلاح  میں ہے:

«ولا تصح نية الإقامة ببلدتين لم يعين المبيت بإحداهما" وكل واحدة أصل بنفسها وإذا كانت تابعة كقرية يجب على ساكنها الجمعة تصح الإقامة بدخول أيتهما وكذا تصح إذا عين المبيت بواحدة من البلدتين لأن الإقامة تضاف لمحل المبيت "»

قوله: "لم يعين المبيت بإحداهما" أما إذا عينه بأن نوى أن يقيم الليل في إحداهما ويخرج بالنهار إلى الموضع الآخر فإذا دخل أولا الموضع الذي عزم على الإقامة فيه بالنهار لم يصر مقيما أي حتى يدخل الموضع الذي نوى المبيت فيه وإن دخل أولا الموضع الذي عزم على الإقامة فيه بالليل صار مقيما ثم بالخروج إلى الموضع الآخر لم يصر مسافرا لأن موضع إقامة المرء حيث يبيت فيه ألا ترى أنك إذا قلت لشخص أين تسكن يقول في محلة كذا وهو بالنهار يكون بالسوق نقله السيد عن العلامة مسكين

(کتاب الصلاۃ باب صلاۃ المسافر ص نمبر ۴۲۶،دار الکتب العلمیہ)

فتاوی شامی میں ہے:

«(فيقصر إن نوى) الإقامة (في أقل منه) أي في نصف شهر (قوله في أقل منه) ظاهره ولو بساعة واحدة وهذا شروع في محترز ما تقدم ط 

(کتاب الصلاۃ باب صلاۃ المسافر ج نمبر ۲ ص نمبر ۱۲۵،ایچ ایم سعید)


فتوی نمبر : 144206200199

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں