بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اقامت کا وقت متعین نہ ہو تو اس صورت میں قصر کرے گا یا اتمام ؟


سوال

کسی شخص نے شرعی سفر کیا اور ارادہ ہے کہ 15 دن سے کم اس جگہ ٹھہرے گا، مگر اس کا یہ ٹھہرنا کسی شرط پہ موقوف رہا کہ وہ آئے گا تو 15 دن سے کم رہوں گا وگرنہ اقامت کا وقت 15 دن سے بڑھ جائے گا۔۔ تو اب سوال یہ ہے کہ 1۔ اس وقت کے دوران یہ شخص کون سی نماز پڑھے گا فرائض میں قصر کرے گا یا پورے 4 فرض ادا کرے گا؟ 2۔ اگر غالب گمان یہ رہا کہ 15 دن سے کم ہی ٹھہرے گا اور قصر نماز پڑھتا رہا مگر بعد میں شرط کے عدم کی وجہ سے ارادہ 15 دن سے زیادہ ٹھہرنے کا بن گیا تو اب آئندہ نمازوں میں فرائض کی قصر کرے گا یا مکمل نماز پڑھنا ہوگی؟ 3۔ گزشتہ نمازیں جن کو شرط کہ پائے جانے کہ غالب گمان کی وجہ سے قصر پڑھتا رہا ہو تو مگر بعد میں عدم شرط کی وجہ سے مقیم ہوا تو ان نمازوں کا کیا حکم ہوگا۔۔ آیا کہ اعادہ کرنا ہوگا یا ادا ہوگئیں؟

جواب

صورت مسئولہ میں مذکورہ شخص جب تک پندرہ دن یا اس زیادہ کے قیام کا  ارادہ نہیں کر لیتا تو یہ مسافر شمار ہوگا اور قصر نماز پڑھے گا ۔

البحر الرائق میں ہے:

"(قوله حتى يدخل مصره أو ينوي الإقامة نصف شهر في بلد أو قرية) متعلق بقوله قصر أي قصر إلى غاية دخول المصر أو نية الإقامة في موضع صالح للمدة المذكورة فلا يقصر، أطلق في دخول مصره فشمل ما إذا نوى الإقامة به أو لا."

(کتاب الصلوۃ ، باب صلوۃ المسافر جلد ۲ ص : ۱۴۱، ۱۴۲ ط : دارالکتاب الاسلامي)

حلبی کبیر میں ہے:

"ثم لا يزال المسافر علي حكم السفر حتي يدخل وطنه او ينوي اقامة خمسة عشر يوما بموضع واحد من مصر او قرية غير وطنه فعلم بهذا انه يصير مقيما بدخول وطنه و ان لم ينو الاقامة و اما في غير وطنه فلا يصير مقيما الا بنية الاقامة .....الخ"

(فصل فی صلوۃ المسافر ص : ۵۳۹ ط : سهیل اکیڈمی لاهور)

فقط و اللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144312100649

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں