بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

14 شوال 1445ھ 23 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اقامت کا جواب دینا / تہجد کے بعد وتر کی ادا اور قضا پڑھنا


سوال

1. کيا اقامت كا جواب دينا درست هے؟

2. جس بندے  کے وتر کی قضا باقى هو ، تو كيا تهجد كے وقت دو رکعت نفل پڑھنے  کے بعد 9، 12 يا 6 رکعت وتر پڑھے ،  جس ميں 3 رکعت ادا وتر کی ہوں    اور باقى قضا کی،  تو كيا يه درست هے؟

جواب

1.اقامت کا جواب  دینا  مستحب ہے، اورجس طریقے سے اذان کا جواب دیا  جاتا ہے اسی طریقے سے اقامت کا بھی جواب ہے، اور "قد قامت الصلاة "  کا جواب " أقامها اللّٰه وأدامها " سے دینا چاہیے۔

2.تہجد کی نماز میں افضل یہ ہے کہ  رات کے آخری حصے میں آٹھ رکعت  چار سلام کے ساتھ  پڑھی  جائیں، یعنی دو ، دو رکعت کرکے پڑھی جائیں، اور ممکن ہو تو قدرے طویل تلاوت کی جائے،اگر کوئی شخص فقط  دو  رکعت تہجد کی نیت سے ادا کرتا ہے تو یہ بھی درست ہے۔

تہجد کے بعد   تین رکعت  وتر پڑھی جائے، احناف کے ہاں   وتر کی نماز   تین رکعتیں ایک سلام کے ساتھ پڑھنا لازمی ہے۔”سننِ نسائی“  میں سند کے ساتھ حضرت ابی بن کعب  رضی اللہ عنہ کی روایت درج کی ہے : ”رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم وتر کی پہلی رکعت میں”سبّح اسم ربك الأعلى“، دوسری رکعت میں ”قل یا ایها الكافرون“ اور تیسری رکعت میں ”قل هو اللّٰه أحد“پڑھتے تھے اور تینوں رکعتوں کے آخر میں سلام فرماتے تھے“۔  اسی پر صحابہ رضی اللہ عنہم میں سے  حضرت عمر،حضرت عبداللہ بن مسعود اور حضرت انس رضی اللہ عنہم اور دیگر حضرات کا عمل رہا ہے۔

  لہذا اگر آپ تین رکعت ایک سلام کے ساتھ وتر ادا کرکے  پھر قضا وتر بھی اسی طریقے سے ادا کرتے ہیں اور یوں چھ ،یا نو یا بارہ رکعات یعنی  وتر کی تین نمازیں   پڑھتے ہیں،جس میں سے ایک ادا کی نیت سے اور باقی  قضاکی نیت سے تو ایسا کرنا درست ہے۔

 الدر المختار شرح تنوير الأبصار في فقه مذهب الإمام أبي حنيفة (1/ 400):

"( ويجيب الإقامة ) ندباً إجماعاً ( كالأذان ) ويقول عند قد قامت الصلاة: أقامها الله وأدامها".

البحر الرائق شرح كنز الدقائق (1/ 273):

"وفي فتح القدير: إن إجابة الإقامة مستحبة".

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 200042

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں