بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

16 شوال 1445ھ 25 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

اقامت کے لیے اسپیکر کا استعمال کرنا


سوال

کیا اقامت کے لیے مسجد کے باہر کے لاوڈ اسپیکر کھولنا جائز ہے؟ کچھ لوگ اس کے لیے بہت اصرار کرتے ہیں کہ ہمیں جماعت کا پتا اقامت سے چلتا ہے. ان کا اصرار ٹھیک ہے؟

جواب

واضح رہے کہ اقامت مسجد میں حاضر مقتدیوں کو  یہ اطلاع دینے کے لیے ہوتی ہے کہ نماز شروع ہورہی ہے، اس لیے اقامت کی آواز  اذان کی بنسبت کم ہونی چاہیے اور اس کی اتنی آواز ہو کہ حاضرینِ مسجد تک  پہنچ جائے، لہذا اقامت کے لیے مسجد کے بیرونی اسپیکر نہیں کھولنے چاہییں۔

باقی لوگوں کا یہ اصرار کرنا کہ اس سے ہمیں جماعت کا پتا چلتا ہے تو ان کو  اطلاع کے لیے اذان دی جاتی ہے، یہی کافی ہے۔

بدائع الصنائع  (1 / 149):
"والإقامة لإعلام الحاضرين بالشروع في الصلاة، وإنه يحصل بالحدر".

البحر الرائق  (1 / 272):
"وفي السراج الوهاج: لايحول فيها؛ لأنها لإعلام الحاضرين بخلاف الأذان فإنه إعلام للغائبين".

الفتاوى الهندية (1 / 55):
"ومن السنة أن يأتي بالأذان والإقامة جهراً رافعاً بهما صوته إلا أن الإقامة أخفض منه. هكذا في النهاية والبدائع".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111200301

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں