بچا ہو ا مال واپس لینے کے انعامات کے بارے میں حدیث کو ن کو ن سی ہیں ؟
بچا ہوا مال واپس لینے سے کیا مراد ہے اس کی وضاحت نہیں ہے،البتہ اگر اس سے سائل کی مراد یہ ہو کہ ایک سودا پورا ہو چکا اور اب کسی بھی وجہ سے خریدار(مشتری) اس معاملہ کو مکمل مبیع میں ختم کرنا چاہتا ہے یا بعض مبیع میں ختم کرنا چاہتا ہے اور دوسرا فریق(بائع) اس کی رعایت کرتے ہوئے اس پر راضی ہوجاتا ہے تو اسے اقالہ کہتےہیں اس پر حدیث میں فضیلت ہے کہ جو کسی مسلمان کی رعایت کرتے ہوئے اپنا سودا ختم کرتا ہے تو اللہ اس کی کوتاہیوں کو قیامت کے دن ختم کردیں گے۔
سنن ابن ماجه میں ہے :
"قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من أقال مسلمًا، أقاله الله عثرته يوم القيامة»".
(كتاب التجارات، باب الاقاله،2 / 741،ط:دار إحياء الكتب العربية)
فقط والله اعلم
فتوی نمبر : 144506100111
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن