بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

25 شوال 1445ھ 04 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

اقالہ کی صورت میں کم رقم واپس کرنا


سوال

ایک بالغ لڑکا جو طالب علم ہے، اپنے والد کی کمائی سے ایک گاڑی کا سودا 1135000 روپے میں کر لیتا ہے، اور 10000 روپے بیعانہ دے آتا ہے، اور گاڑی لے آتا ہے۔ پھر شام ہونے تک مزید  325000 روپے دے آتا ہے اور بقایا رقم 10 دن کے اندر دینے کا وعدہ کرتا ہے۔ اگلے دن لڑکے کے والد کو پتہ چلتاہے تو وہ گاڑی واپس کرنے کو کہتا ہے۔ گاڑی والا   70000 روپے مانگ رہا تھا  جو کم کر کے  40000 روپے تک آگیا ہے۔ کیا اس کے لیے  40000 روپے لینا درست ہے؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں جب گاڑی کا سودا مکمل ہونے کے بعد اس کو منسوخ اور  فسخ کرنے پر دونوں فریق راضی ہیں تو  بیچنے والے کی ذمہ داری ہے کہ جو رقم اس نے خریدار سے اب تک وصول کی ہے وہ مکمل رقم خریدار کو واپس کرے،اس قیمت میں سے کچھ  رقم  روک  لینا  جائز  نہیں ہے۔

النهر الفائق شرح كنز الدقائق (3/ 453):

’’(و تصح) الإقالة (بمثل الثمن الأول) حتى لو كان الثمن عشرة دنانير فدفع إليه دراهم عوضاً عنها ثم تقايلا و قد رخصت، رجع بالدنانير لا بما دفع، و كذا لو رد بالعيب، و كذا في الإجارة لو فسخت و لو عقداً بدراهم و كسدت ثم تقايلا رد الكاسد، كذا في (الفتح).‘‘

الدر المختار شرح تنوير الأبصار و جامع البحار (ص: 423):

’’(تصح بمثل الثمن الأول و بالسكوت عنه) و يرد مثل المشروط و لو المقبوض أجود أو أردأ.
و لو تقايلا و قد كسدت رد الكاسد (إلا إذا باع المتولي أو الوصي للوقف أو للصغير شيئًا بأكثر من قيمته أو اشتريا شيئًا بأقل منها) للوقف أو للصغير لم تجز إقالته و لو بمثل الثمن الأول، و كذا المأذون كما مر (و إن) وصلية (شرط غير جنسه أو أكثر منه أو) أجله، و كذا في (الأقل).‘‘

فقط و الله أعلم


فتوی نمبر : 144111200139

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں