بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انوسٹر کا آڑھتی کو گندم کی خریداری کے لیے رقم دینے کا حکم


سوال

گندم کی کٹائی کے سیزن میں انویسٹر منڈی کے آڑھتی کو ایک رقم مثلا دس لاکھ دیتا ہے مدت مقرر کرکے مثلا چھ ماہ کہ اس رقم سے آڑھتی آج کی قیمت پر گندم خرید لے اور چھ ماہ بعد فروخت کرے۔اس وقت رأس المال انویسٹر کو واپس مل جائے گا اور جو نفع ہوگا وہ مقرر فیصد کے حساب سے فریقین میں تقسیم ہوگا۔ اس میں ہوتا یہ ہے کہ آڑھتی گندم خریدتا ہے لیکن مقرر مدت آنے تک اسے کئی بار فروخت کرتا ہے مزید خریدتا رہتا ہے اور اسے ایسا کرنے کی انویسٹر سے اجازت ہوتی ہے۔لیکن اس خرید وفروخت کے نفع نقصان کا انویسٹر سے کوئی تعلق نہیں ہوتا۔ چھ ماہ پورے ہونے پر اس کے پاس انویسٹر کی رقم سے خریدی گئی گندم کی مقدار موجود ہوتی ہے جسے فروخت کرکے وہ حسبِ معاہدہ نفع تقسیم کرلیتا ہے۔ کیا یہ صورت جائز ہے؟

وضاحت:  آڑھتی کے پاس گندم موجود رہتی ہے کیونکہ انکی خریدوفروخت مسلسل چلتی رہتی ہے اس لیے بعض اوقات انویسٹر مقررہ وقت سے پہلے ہی فروخت کرکے رقم واپس لینے کا مطالبہ کردیتا ہے اور بعض اوقات ریٹ مناسب نہ ہونے پر مدت بڑھانے کا بھی کہہ دیتا ہے۔

جواب

صورتِ مسئولہ میں انوسٹر اور آڑھتی کے درمیان  ہونے والا معاہدہ عقدِ مضاربت ہے،عقدِ مضاربت دو شخصوں کے درمیان ایسے معاہدے کو کہا جاتا ہے جس میں ایک جانب سے سرمایہ اور دوسری جانب سے محنت ہو اور پھرحاصل ہونے والا نفع دونوں کے ما بین حسبِ معاہدہ تقسیم کیا جاتا ہو۔   اس میں عمل اور کاروبار سرمایہ لگانے والا طے کرتا ہے ، چناں چہ اگر وہ متعین کیے بغیر   کوئی بھی کاروبارکرنے کی اجازت دے  یا مضارب کو کسی خاص عمل کی اجازت دے جیسا کہ مذکورہ صورت میں آڑھتی کا انوسٹر کی اجازت سے گندم کو  بار بار خریدنا اور بیچنا ، تو مضارب کو اس کا اختیار ہوگا۔

نیز معاملے کے لیے کوئی خاص وقت  مقرر کرنے کی صورت میں مدت کے اختتام پر  باہمی رضامندی کےساتھ دوبارہ عہد کرکے اس سلسلہ کو آگے بھی بڑھاسکتے ہیں ،   البتہ عقدِ مضاربت  کے درست ہونے کے لیے کئی شرائط ہیں جن میں سے ایک یہ ہے کہ نفع  طے شدہ تناسب سے تقسیم ہو اور نقصان کی صورت میں اس نقصان کوپہلےحاصل شدہ نفع سے پورا کیا جائے گا، اگر اس سے بڑھ گیا تو وہ رب المال کے ذمہ ہوگا اور اصل سرمایہ سے پورا کیا جائے گا، مضارب کو نقصان کا ذمہ دار ٹھہرانا جائز نہیں، بلکہ نقصان کی صورت میں سرمایہ دار نقصان برداشت کرے گا اور مضارب کی محنت رائیگاں جائے گی۔

لہذا انوسٹر کا یہ شرط لگانا کہ چھ ماہ کے دوران گندم کی خرید و فروخت میں ہونے والے نقصان کا ذمہ دار آڑھتی ( مضارب) ہوگا اور  اس خرید وفروخت کے نفع نقصان کا انوسٹر سے کوئی تعلق نہیںہوگا شرط فاسد ہے، جس کی وجہ سے مضاربت کا یہ عقدشرعا فاسد ہے، ایسے عقد کو ختم کرکے شرطِ فاسد کے بغیر عقدِ مضاربت کرنا لازم ہے۔

ذکر کردہ معاملہ کو  ٹھیک کرنے کے لیے دو طریقے اختیار کيے جاسکتے ہیں:

1۔۔ چھ مہینے کے دوران ہونے والے آڑھتی کے تمام معاملات ( خرید و فروخت)   کے نفع و نقصان کی تقسیم اوپر تمہید میں ذکر کردہ اصول کے مطابق ہو ، سرمایہ دار کا نقصان  سے لاتعلق ہونا شرعا درست نہیں۔

2۔۔ آڑھتی حسبِ معاہدہ  چھ مہینے بعد ہی گندم فروخت کرے، اس دوران وہ  انوسٹر کے مال سے خرید و فروخت نہ کرے۔

فتاوی شامی میں ہے:

"وشرعا (عقد شركة في الربح بمال من جانب) رب المال (وعمل من جانب) المضارب."

(کتاب المضاربة، 5/ 645، ط: سعید)

و فیه ایضا:

"(وما هلك من مال المضاربة يصرف إلى الربح) ؛ لأنه تبع (فإن زاد الهالك على الربح لم يضمن) ولو فاسدة من عمله؛ لأنه أمين۔۔۔

و فی الرد تحته: (قوله ولو فاسدة) أي سواء كانت المضاربة صحيحة أو فاسدة، وسواء كان الهلاك من عمله أو لا ح (قوله: من عمله) يعني المسلط عليه عند التجار، وأما التعدي فيظهر أنه يضمن."

(کتاب المضاربة، 5/ 656، ط: سعید)

مبسوطِ سرخسی میں ہے:

"وكل مضاربة فاسدة فلا نفقة للمضارب فيها على مال المضاربة؛ لأن بعد فساد المضاربة هو بمنزلة الأجير. (ألا ترى) أنه يستوجب أجر المثل، ربح أو لم يربح؟ والإجارة الفاسدة معتبرة بالصحيحة، فكما أن في الإجارة الصحيحة لا يستوجب النفقة على المال؛ لأنه استوجب بدلا مضمونا بمقابلة عمله، فكذلك في الإجارة الفاسدة، فإن أنفق على نفسه من المال حسب من أجر مثل عمله، وأخذ بما زاد عليه إن كان أنفق أكثر من أجر المثل."

(کتاب المضاربة، باب نفقة المضارب، 22/ 67، ط:دار المعرفة – بيروت)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144308102264

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں