بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

20 شوال 1445ھ 29 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انتقال کے بعد نام تبدیل کرنا


سوال

میرا ایک بھائی تھا  جس کا نام ہم نے شیزان رکھا تھا ،اور سات آٹھ سال پہلے  پیدائش کے دوسرے ہی دن انتقال ہو گیا تھا ، کیا اب ہم اس کا نام تبدیل کرسکتے ہیں؟

جواب

صورتِ  مسئولہ میں بچہ کا انتقال سات آٹھ سال  پہلے انتقال ہو ا اور  بچہ کا نام شیزان رکھا گیا ،اورشیزان شزن سے ہے، شزن کے معنی مختلف ہیں : زمین کا سخت حصہ، کنارہ، طرف،  رجل شزن، بداخلاق آدمی کو کہا جاتا ہے،  اسی طرح سختی وغیرہ اس کے معانی آتے ہیں،لہذا مذکورہ نام رکھنا درست نہیں تھا  قیامت کے دن  انسان کو اسی نام پر پکارا جائے گا  جونام رکھا گیا تھا ،اور اس کے والد کے نام کے ساتھ پکا ر اجا ئے گا ،لہذا جب بچہ پیدا ہو  تو اس کا اچھا نا  م رکھا جائے ، اب بچہ کا انتقال ہو چکا،  اب نام تبدیل کرنے کی ضرورت نہیں۔

حدیث شریف میں ہے :

"قال رسولُ الله صلى الله عليه وسلم:"‌إنّكم ‌تُدعَوْنَ ‌يومَ ‌القيامَةِ باسمائِكُم وأسماءِ آبائكُم فاحسِنُوا أسمائكم."

(سنن ابی داؤد،کتاب الادب ،باب فی تغیر الاسماء،303/7،دار الرسالة العالمية)

المعجم الوسیط میں ہے :

" الشَّزَنُ : الغليظُ من الأرض. الشَّزَنُ العَسِر الخُلُقِ. الشَّزَنُ مِن الشيءِ: ناحيتُه وجانبُه. الشَّزَنُ البُعْدُ. والجمع : شُزُنٌ.  وشُزُونٌ."

(481/1،دار الدعوة)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144411100805

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں