بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

انتقال کے تیسرے دن صرف بیان کی مجلس رکھنا


سوال

ہمارے ہاں میت کی تدفین کے دوسرے تیسرے دن قل خوانی ہوتی ہے، جس کی ترتیب یہ ہے کہ کسی عالم دین کو بلا کر بیان کروایا جاتا ہے، اور آئے ہوئے لوگوں کو کھانا کھلایا جاتاہے، اب اگر محلے والوں کے اصرار پر یہ ترتیب اختیار کی جائے کہ مسجد میں صرف بیان ہو اور اس کے بعد دعا ہوجائے، باقی تقریب میں کھانا کھلانے کی ترتیب نہ ہو بلکہ کھانا لوگ اپنے اپنے گھروں میں کھلائیں تو کیا یہ ترتیب شرعا جائز ہوگی یا نہیں؟ اگر ناجائز ہے تو اس کی کوئی جائز صورت ہو سکتی ہے؟

جواب

صورت مسئولہ میں میت کی تدفین کے درسرے تیسرے لازم سمجھ کر  دن کسی عالم سے بیان اوراجتماعی  دعاء کروا کے تمام لوگوں کو کھانا کھلانا یا صرف بیان کی مجلس رکھنا،  یہ قرآن وحدیث اور خیرالقرون  میں کسی  سے ثابت نہیں ہے،بلکہ التزام کی وجہ سے  یہ بدعت ہے، اس سے اجتناب کرنا لازم ہے۔

باقی دن اور تاریخ کی تعیین کے بغیر ایصال ثواب اور وعظ  کے لیے کھانا کھلانا، اور بیان کی مجلس رکھنا جائز ہے۔

فتاوٰی شامی میں ہے:

"ويكره اتخاذ الضيافة من الطعام من أهل الميت لأنه شرع في السرور لا في الشرور، وهي بدعة مستقبحة: وروى الإمام أحمد وابن ماجه بإسناد صحيح عن جرير بن عبد الله قال " كنا نعد الاجتماع إلى أهل الميت وصنعهم الطعام من النياحة ". اهـ. وفي البزازية: ويكره اتخاذ الطعام في اليوم الأول والثالث وبعد الأسبوع ونقل الطعام إلى القبر في المواسم، واتخاذ الدعوة لقراءة القرآن وجمع الصلحاء والقراء للختم أو لقراءة سورة الأنعام أو الإخلاص."

(كتاب الصلاة، باب صلاة الجنازة، 240/2، ط: سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144406102054

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں