بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انتہائے سحر میں اشتباہ ہوجانا / خواتین کا ریزر وغیرہ سے صفائی کرنے کا حکم


سوال

میرے دو سوال ہیں:

1)صبح 04 بج کر 48 منٹ پہ کھانا پینا بند کیا۔ گوگل سائٹس پہ ملتان کا انتہائے سحر 04 بج کر 51 منٹ تھا۔ مگر جب مقامی کیلنڈر دیکھا تو اس پہ 04 بج کر 44 منٹ انتہائے سحر تھا، اور فجر کی اذان 8 منٹ بعد کی تاکید لکھی تھی۔ تو کیا یہ روزہ ہو گیا؟ یا اس کی قضا کرنی ہوگی؟

2)  دوسرا سوال یہ  ہے کہ خواتین کا ریزر سے صفائی کرنا جائز ہے کیا؟ اس متعلق تفصیلی فتوی درکار ہے۔

جواب

1) صورتِ مسئولہ میں روزہ ہوگیا، قضا لازم نہیں ہے؛ کیوں کہ 26 مارچ کو ملتان میں انتہائے سحر کا وقت  04:51  ہی تھا۔

  نمازوں  اور سحر وافطار کے اوقات دیکھنے کے لیے درج ذیل لنک ملاحظہ فرمائیں:

نماز کے اوقات

2) جسم کے غیر ضروری بالوں (بغلوں اور زیر ناف بالوں) کو صاف کرنا مردوں اور عورتوں دونوں کے لیے  سنت ہے، اور یہ سنت کسی بھی طریقے سے  صفائی کرنے سے حاصل ہوجاتی ہے، لیکن عورتوں میں چوں کہ محل کا نرم ہونا مطلوب ہے اور  بلیڈ یا ریزر وغیرہ کے استعمال سے بال سخت ہوجاتے ہیں اور بدبو زیادہ ہوجاتی ہے،  اس لیے عورتوں کے لیے  سب سے بہتر یہ ہے کہ وہ  ہاتھ یا چمٹی وغیرہ سے بال اکھاڑ کر صفائی کریں، اور  اگر یہ مشکل ہو تو دوسرا درجہ یہ ہے  کہ  صفائی کے لیے کریم یا پاؤڈر کا استعمال کریں، لیکن اگر کوئی عذر ہو تو بلیڈ یا ریزر وغیرہ سے صفائی کرنا بھی جائز ہے، بلکہ  بغیر عذر بھی خواتین کا بلیڈ یا  ریزر وغیرہ استعمال کرنا جائز ہے اس سے کوئی گناہ لازم نہیں آتا،البتہ خلاف اولی ہے ۔

فتاویٰ شامی میں ہے:

"(قوله ويستحب حلق عانته) قال في الهندية ويبتدئ من تحت السرة ولو عالج بالنورة يجوز كذا في الغرائب وفي الأشباه والسنة في عانة المرأة النتف."

(كتاب الحظر والإباحة، فصل في البيع، ٦/ ٤٠٦، ط: سعيد)

حاشیۃ الطحطاوی علی مراقی الفلاح میں ہے:

"والسنة في حلق العانة أن يكون بالموسى لأنه يقوي وأصل السنة يتأدى بكل مزيل لحصول المقصود وهو النظافة وإنما جاء الحديث بلفظ الحلق لأنه الأغلب وسواء في ذلك الرجل والمرأة وقال النووي الأولى في حقه الحلق وفي حقها النتف والإبط أولى فيه النتف لورود الخبر ولأن الحلق يغلظ الشعر ويزيد الرائحة الكريهة بخلاف النتف."

(باب الجمعة، ص: ٥٢٧، ط: دار الكتب العلمية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144409100265

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں