بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

7 شوال 1445ھ 16 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انٹرنیٹ سے تصویرحاصل کرکے اور خریدار کو دکھا کر اشیاء فروخت کرنے کا حکم


سوال

آن لائن ویب سائٹ سے مال کی فوٹو لے کر، پھر خریدار کو دکھایا جاتا ہے اور پسند آنے کی صورت میں مع منافع کے آرڈر بک کر دیا جاتا ہے، جو اس تک پہنچ جاتا ہے، تو کیا اس صورت میں یہ منافع درست ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ کسی چیز کی خرید و فروخت کے لیے دیگر شرائط کی رعایت کے ساتھ ساتھ  اس چیز کا وجود اور قبضہ ہونا ضروری ہے، وجود یا قبضہ کے بغیر اس چیز کو بیچ دیا جائے تو شرعًا یہ معاملہ فاسد ہوتا ہے اور اس سے حاصل ہونے والا  نفع حلال نہیں ہوتا،  ہاں البتہ یہ صورت جائز ہے  کہ خریدار سے وعدہ کرلیا جائے کہ میں آپ کو مطلوبہ چیز اتنی قیمت پر مہیا کردوں گا،پھر بیچنے والا اس چیز کو بازار سے خرید کر خریدار کو پہنچا دے اور قیمت وصول کرلے۔اس صورت میں جب بیچنے والا مطلوبہ اشیاء خریدار کو پہنچائے گا اس وقت بیع (خرید وفروخت کا معاملہ) شرعًا منعقد ہوجائے گا۔یہ بھی واضح رہے کہ اس وعدہ کی صورت میں اگر خریدار مطلوبہ اشیاء قبول کرنے سے منع کردیتا ہے تو پھر بیچنے والا اس کو شرعًا خریدنے پر مجبور نہیں کرسکتا؛ کیوں کہ اس صورت میں صرف خریداری کا وعدہ ہوا تھا، بیع منعقد نہیں ہوئی تھی۔

لہذا صورتِ  مسئولہ میں   فوٹو  دکھا کر آڈر  لینا جائز ہے  اور  یہ آڈر سائل کا خریدار سے وعدہ ہوگا کہ میں آپ کو یہ چیز مہیا کردوں گا۔اور پھر جب سائل مطلوبہ چیز حوالہ کرے گا اس وقت بیع منعقد ہوجائے گی اور وصول کرتے وقت خریدار کو خریدنے یا نہ خریدنے کا پورا اختیار ہوگا۔

اور اگر بیچنے والا وہ چیز خود خریدتا ہی نہ ہو، بلکہ کسی ویب سائٹ سے تصویر دکھا کر خریدار کے لیے آرڈر بک کردیتاہے، اور خود اس چیز کی خریداری کا رسک نہیں اٹھاتا، تو پھر اس معاملے کے جائز ہونے کی صورت یہ ہوگی کہ وہ خریدار کو واضح طور پر بتادے کہ یہ چیز اتنے روپے کی ہے، اور میں اصل فروخت کنندہ (آن لائن اسٹور) اور آپ کے درمیان کردار ادا کرکے آپ تک پہنچانے کے اس عمل کی اتنی اجرت وصول کروں گا۔ 

بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع میں  ہے:

"وأما الذي يرجع إلى المعقود عليه فأنواع (منها) : أن يكون موجودا فلا ينعقد بيع المعدوم،......(ومنها) أن يكون مقدور التسليم عند العقد، فإن كان معجوز التسليم عنده لا ينعقد."

(کتاب البیوع فصل فی الشرط الذی یرجع الی المعقود علیہ ج نمبر ۵ ص نمبر ۱۳۸،دار الکتب العلمیہ)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203200365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں