بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

15 شوال 1445ھ 24 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انٹرنیٹ پر ستاروں کے ذریعے حال دیکھنے کا حکم


سوال

انٹرنیٹ پر جو ستاروں کو دیکھ کر جو حال بتاتے ہیں جیسے برج، دلو وغیرہ، اس کو دیکھنا گناہ تو نہیں ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ستاروں کے ذریعے مستقبل کے حالات جاننے کی کوشش کرنا اور اس پر یقین رکھنا حرام ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے: ’’ جس نے علم نجوم میں سے کچھ حاصل کیا ، اس نے سحر (جادو ) کا ایک حصہ حاصل کرلیا، لہذا ستاروں کو دیکھ کر مستقبل کے حالات بتانے والوں کو دیکھنا تصویر بینی کے گناہ کے ساتھ ساتھ اس کو سننے اور اس پر یقین رکھنے کا گناہ ہوگا، اگر دیکھنے والے کو اپنے اوپر اعتماد بھی ہو کہ وہ ان پر یقین نہیں کرے گا تب بھی اس کا سننا، دیکھنا اور پڑھنا مستقبل میں اس کے متعلق اعتقاد پیدا ہوجانے جیسے کئی مفاسد پر مشتمل ہے، لہذا اس کے دیکھنے، سننے اور پڑھنے سے اجتناب کرنا چاہیے۔  

سنن ابن ماجہ میں ہے:

قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم -: "‌من ‌اقتبس ‌علما من النجوم، اقتبس شعبة من السحر، زاد ما زاد

(أبواب الأدب، باب تعلم النجوم، ص:670، ج:4، ط: دار الرسالة العالمیة)

ترجمه:رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ جس نے علم نجوم میں سے کچھ حاصل کیا ، اس نے سحر (جادو ) کا ایک حصہ حاصل کرلیا ، اب جتنا زیادہ حاصل کرے گا گویا اُتنا ہی زیادہ جادو حاصل کرے گا۔

فتاوی  شامی میں ہے:

ولذا قال في الإحياء: إن علم النجوم في نفسه غير مذموم لذاته إذ هو قسمان إلخ ثم قال ولكنه مذموم في الشرع. وقال عمر: تعلموا من النجوم ما تهتدوا به في البر والبحر ثم امسكوا، وإنما زجر عنه من ثلاثة أوجه:

أحدها: أنه مضر بأكثر الخلق، فإنه إذا ألقى إليهم أن هذه الآثار تحدث عقيب سير الكواكب وقع في نفوسهم أنها المؤثرة،

وثانيها: أن أحكام النجوم تخمين محض، ولقد كان معجزة لإدريس - عليه السلام - فيما يحكى وقد اندرس.

وثالثها: أنه لا فائدة فيه، فإن ما قدر كائن والاحتراز منه غير ممكن اهـ ملخصا

(رد المحتار ص:44، ج:1، ط:سعید)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144307100194

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں