بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

10 شوال 1445ھ 19 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انٹر نیٹ پر عقیدہ ختم نبوت کا دفاع


سوال

ایک مسئلہ کی وضاحت درکار ہے۔ انٹرنیٹ جہاں بہت سارے منفی پہلو رکھتا ہے وہیں پر کچھ مثبت پہلو بھی سامنے ہیں، اگر چہ فی الحقیقت اس کی مثال آٹے میں نمک کے برابر ہے لیکن استفادہ حاصل کرنے والوں کے لیے بہت فائندہ مند بھی ثابت ہورہا ہے۔ اس سلسلہ میں عرض ہے کہ ایک ویب سائٹ اردو کی ترویج واشاعت کے نام پر چل رہی ہے جو کہ اہل پاکستان کے لیے مخصوص ہے، لیکن کچھ مضامین اور وہاں پر موجود لوگوں کے انداز سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ اس میں اکثریت قادیانی لابی کے لوگ ہیں جو نبی کریم سرکارِ دو عالم حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ وسلم کے خاتم النبیین ہونے کا انکار کرتے ہیں اور ملعون مرزا غلام احمد قادیانی کو (نعوذباللہ) نبی مانتے ہیں۔اس ویب سائٹ پر اکثر مسلمان چیٹ کرتے ہیں اور مضامین وغیرہ پڑھتے ہیں ، یہاں پر یہ بات بھی قابل ذکر ہے کہ کچھ لوگ یہاں پر ایسے مضامین کا مقابلہ کرتے ہیں اور اس کے رد میں اور حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی ختم نبوت کی حمایت میں مضامین لکھتے ہیں۔ اس سلسلہ میں وضاحت درکار تھی کہ:۱۔ اس ویب سائٹ پر جانا اور اس نیت سے جانا کہ یہاں پر سینکڑوں کی تعداد میں موجود مسلمانوں کے عقائد کی حفاظت کے لیے کام کرنا کیسا ہے؟۲۔ کیا یہاں پر جانا اور چیٹ کرنا جائز ہوگا جو کہ شرعی حدود کے اندر رہ کر ہو؟نیز اگر سلام جواب میں لاعلمی کی بناء پر کسی قادیانی کو سلام کا جواب دے دیا یا سلام لے لیا جائے تو اس کا کیا حکم ہوگا؟۳۔ ایک عام قادیانی اور دوسرے غیر مسلموں میںکیا فرق ہے؟کفر کے لحاظ سے دونوں کافر ہیں لیکن قادیانی اپنے ٓآپ کو مسلمان کہہ کر دوسروں کے عقائد پر ڈاکہ ڈالتے ہیں ایسے لوگوں سے تعلقات کے بارے میں شریعت مطہرہ کیا کہتی ہے؟ازراہِ کرم شریعت مطہرہ کی روشنی میں تفصیلاً جواب دیں۔اللہ رب العزت تمام مسلمانوں کے ایمان کی حفاظت فرمائے اور ایسے شریر اور ظالموں کے شر اور ظلم سے محفوظ فرمائے۔ آمین

جواب

۔ بحیثیت ایک مسلمان کےہرایک کی ذمہ داری بنتی ہے کہ اپنی استطاعت کےمطابق عقیدہ ختم نبوت کادفاع کرے،اس ذمہ داری کو نبھانےکی غرض سے مذکورہ ویب سائٹ پرجاناجائزتوہےلیکن اس بات کا خیال رہےکہ کہیں خدانخواستہ اپنی علمی کمزوری کی وجہ سےاہل باطل سےمغلوب نہ ہوجائیں،وگرنہ اپنے ایمان کا بچانا سب سےمقدم ہے،جس کےلیےاختلاط سےاجتناب بہترہے۔ 2۔ گنجائش ہےاگرکبھی لاعلمی میں غیرمسلم کوسلام یاسلام کا جواب دیدیاتوامید ہےکہ مواخذہ نہیں ہوگا۔ 3۔ عام کفاراورقادیانیوں میں فرق آپ نے خود ظاہرکردیاکہ باوجود غیرمسلم ہونےکے یہ لوگ خودکومسلمان باورکراتے ہیں اورصحیح العقیدہ مسلمانوں کے ایمان پراس طرح ڈاکہ ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ لوگ نہ صرف یہ کہ کافرہیں بلکہ زندیق ہیں کہ اپنے کفریہ عقائد کواسلام کالبادہ اوڑھانےکی کوشش کرتے ہیں۔ان کی اسی بدفطرتی کی وجہ سےعام مسلمانوں کےلیےان کےساتھ کسی قسم کے تعلقات رکھنا، میل جول، کھاناپینا،آمدورفت وغیرہ رکھنا جائز نہیں ہے۔قادیانیوں سے تعلقات خوداپنے ایمان کے لیے خطرہ کی گھنٹی ہیں اس لیے ان سےاحتراز لازم ہے۔ فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 143101200495

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں