بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

انٹرنیٹ کا غلط استعمال کرنے سے انٹرنیت کنیکشن لگانے والا گناہ گار نہیں ہوگا


سوال

مثال کے طور پر اگر میں نے کسی کے گھر میں انٹرنیٹ کنکشن لگایا ،اور وہ شخص انٹرنیٹ پر بے ہودہ چیز یعنی گناہ کا کام کرتا رہا تو کیا  میں اس کے گناہ میں شریک ہوگا؟

جواب

واضح رہے کہ انٹرنیٹ کا استعمال صحیح مقاصد کے لیے بھی ہوتاہے،اور ناجائز مقاصد کے لئے بھی  اور اس پر دونوں طرح کے مواد موجود ہیں،اس لیے انٹرنیٹ کنیکشن لے کر جو غلط استعمال کرے گا   اس کے گناہ کا ذمہ دار وہ خود  ہوگا،   کنکشن فراہم کرنے والے  پراس کا گناہ نہیں ہوگا ۔

درر الحکام فی شرح مجلۃ الاحکام میں ہے:

"[ ‌‌(المادة 90) إذا اجتمع المباشر والمتسبب أضيف الحكم إلى المباشر]

(المادة 90) :إذا اجتمع المباشر والمتسبب أضيف الحكم إلى المباشر هذه القاعدة مأخوذة من الأشباه. ويفهم منها أنه إذا اجتمع المباشر أي عامل الشيء وفاعله بالذات مع المتسبب وهو الفاعل للسبب المفضي لوقوع ذلك الشيء ولم يكن السبب ما يؤدي إلى النتيجة السيئة إذا هو لم يتبع بفعل فاعل آخر، يضاف الحكم الذي يترتب على الفعل إلى الفاعل المباشر دون المتسبب وبعبارة أخصر يقدم المباشر في الضمان عن المتسبب.

تعريف المباشر - هو الذي يحصل التلف من فعله دون أن يتخلل بينه وبين التلف فعل فاعل آخر."

(المقالة الثانية في بيان القواعد الكلية الفقهية،ج1،ص91،ط؛دار الجیل)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144403100669

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں