بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

انٹرسٹ کی رقم کا حکم


سوال

بینک سے ملی ہوئی زائد انٹرسٹ کی رقم کیا کریں؟

جواب

بینک کے سودی اکاؤنٹ میں اگر رقم آئی ہو اور ابھی تک نکالی نہ ہو تو اس کا حکم یہ ہے کہ وہ رقم نکالی ہی نہ جائے، کیوں کہ جس طرح سود کھانا ناجائز ہے، اسی طرح سودی رقم وصول کرنا بھی جائز نہیں ہے، اور اگر اکاؤنٹ میں آئی ہوئی سودی رقم لاعلمی میں وصول کرلی ہو تو اس رقم کا مصرف یہ ہے کہ اگر اصل مالک یا اس کے ورثہ تک پہنچانا ممکن نہ ہو تو  یہ رقم  کسی مستحقِ زکاۃ کو ثواب کی نیت کے بغیر دے دی جائے۔

واضح رہے کہ بینک میں بوقتِ ضرورت صرف غیر سودی کھاتہ (کرنٹ اکاؤنٹ/ لاکر) کھولنے کی اجازت ہے، سودی اکاؤنٹ کھولنا جائز نہیں ہے؛ لاعلمی یا غفلت میں سودی اکاؤنٹ کھول لیا ہو تو اسے فورًا بند یا غیر سودی کھاتے میں تبدیل کردینا چاہیے۔

الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 385):

ويردونها على أربابها إن عرفوهم، وإلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه اهـ."

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144201200931

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں