بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

18 رمضان 1445ھ 29 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس کمپنی میں کام کرنے والے شخص کی طرف سے دیے گئے ہدیہ کا حکم


سوال

 ایک شخص کا رشتہ دار انشورنس کمپنی میں کام کرتا ہے، انشورنس کمپنی میں کام کرنے والے نے اس کی تین بچیاں جوکہ نابالغ ہیں بالترتیب 5,3اور,1 سال عمر ہے، ان کو کپڑے گفٹ کیے، کیا یہ بچیاں وہ کپڑے پہن سکتی ہیں ؟ اگر ان کے لیے پہننے کی اجازت نہیں ہے تو پھر ان کپڑوں کا کیا کیا جاۓ ؟ باحوالہ جواب عنایت فرمائیں نوازش ہوگی۔

جواب

واضح رہے کہ انشورنس کی تمام اقسام سود اور جوئے پر مشتمل ہیں،اسی وجہ سے کسی بھی انشورنس کمپنی میں کام کرنابھی جائز نہیں ہے،اورجس شخص کی کل یا اکثر آمدن حرام ہو اور وہ حرام رقم سے خریدکرکوئی چیز دےتوجان بوجھ کر اس سے  ہدیہ (گفٹ) لینا جائزنہیں۔

صورتِ مسئولہ میں اگرانشورنش کمپنی میں کام کرنے والے نے انشورنس کی رقم سے کپڑے خرید کردیاہے،تواس کاحکم یہ ہے کہ اگر مذکورہ بچیاں زکوۃ کی مستحق ہیں توپھران کپڑوں کو پہننا جائز ہوگااور اگروہ مستحق زکوۃ نہیں ہیں تو پھر وہ کپڑے نہ لیں ،اگرلے لیاہے تو کسی غریب کو دیدیں۔

مجمع الانھر میں ہے:

"وفي البزازية غالب مال المهدي إن حلالا لا بأس بقبول هديته وأكل ماله ما لم يتبين أنه من حرام؛ لأن أموال الناس لا يخلو عن حرام فيعتبر الغالب وإن ‌غالب ‌ماله الحرام لا يقبلها ولا يأكل إلا إذا قال إنه حلال أورثته واستقرضته ولهذا قال أصحابنا لو أخذ مورثه رشوة أو ظلما إن علم وارثه ذلك بعينه لا يحل له أخذه وإن لم يعلمه بعينه له أخذه حكما لا ديانة فيتصدق به بنية الخصماء."

(كتاب الكراهية، فصل في الكسب ج : 2 ص : 529 ط : دارإحياء التراث العربي)

فتاوی عالمگیریہ میں ہے:

"آكل الربا وكاسب الحرام ‌أهدى ‌إليه أو أضافه وغالب ماله حرام لا يقبل، ولا يأكل ما لم يخبره أن ذلك المال أصله حلال ورثه أو استقرضه، وإن كان غالب ماله حلالا لا بأس بقبول هديته والأكل منها، كذا في الملتقط."

(كتاب الهبة ،الباب الثاني عشر في الهدايا والضيافات ج : 5 ص : 343 ط : رشيدية)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144401100271

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں