میری غیر شادی شدہ بیٹی ایک حادثے میں انتقال کر گئی ہے،انشورنس کلیم میں دس لاکھ روپے ملنے والے ہیں،میری زوجہ،ایک شادی شدہ بیٹی اور ایک بیٹاہے،شرعی لحاظ سے مجھے اور میری بیوی اور بچوں کو بالترتیب کتنا کتنا حصہ ملے گا؟
انشورنس پالیسی لینا ہی جائز نہیں ہے، اگر کسی نے لاعلمی میں یہ پالیسی لے لی ہو تو زندگی میں اس کے لیے اور اُسے حادثہ پیش آجائے تو اس کے ورثاء کے لیے صرف جمع کردہ رقم وصول کرنے کی اجازت ہوگی، اضافی رقم خود لینا یا حادثے کے بعد ورثاء کے لیے لینا جائز نہیں ہے۔
باقی اگر مرحومہ پر قرض ہو تو ترکے میں سے پہلے قرض کی ادائیگی کا انتظام کیا جائے، پھر اگر اس نے کوئی وصیت کی ہو تو بقیہ ترکے کے ایک تہائی سے اسے نافذ کیا جائے، اس کے بعد باقی ترکے کا چھٹا حصہ مرحومہ کی والدہ کو ملے گا اور باقی ماندہ آپ (مرحومہ کے والد) کو ملے گا۔
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (6/ 772):
"(وللأم) ثلاثة أحوال (السدس مع أحدهما أو مع اثنين من الأخوة أو) من (الأخوات) فصاعدا من أي جهة كانا و لو مختلطين والثلث عند عدمهما وثلث الباقي مع الأب وأحد الزوجين."
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144211201603
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن