بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

بیمہ پالیسی اور قربانی


سوال

کیا بیمہ پالیسی کا حصہ دار قربانی کر سکتا ہے؟

جواب

اگر کسی شخص کی آمدنی حرام ہو ، مثلاً:  بینک کا کوئی ملازم ہو  یا انشورنس کا کاروبار کرنے والا ہو ،  جس کا ذریعہ آمدنی  صرف حرام ہو، یا اس  کی غالب آمدنی حرام ہو اور وہ قربانی کے جانور میں دیگر لوگوں کے ساتھ شریک ہو جائے  تو شرکاء میں سے کسی کی بھی  قربانی  درست نہیں ہو گی، اس لیے حرام آمدن والے کو قربانی میں شریک نہ کیا جائے۔

البتہ اگر کسی شخص کی کمائی حلال ہو لیکن وہ بیمہ پالیسی لئے ہوئے ہو تو محض بیمہ پالیسی لینے کی وجہ سے اس کی شرکت مفسدِ قربانی نہ ہو گی  بلکہ سب کی قربانی درست ہو گی۔

صحيح مسلم (2/ 703):
"عن أبي حازم، عن أبي هريرة، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " أيها الناس، إن الله طيب لايقبل إلا طيباً، وإن الله أمر المؤمنين بما أمر به المرسلين، فقال: {يا أيها الرسل كلوا من الطيبات واعملوا صالحاً، إني بما تعملون عليم} [المؤمنون: 51] وقال: {يا أيها الذين آمنوا كلوا من طيبات ما رزقناكم} [البقرة: 172]، ثم ذكر الرجل يطيل السفر أشعث أغبر، يمد يديه إلى السماء، يا رب، يا رب، ومطعمه حرام، ومشربه حرام، وملبسه حرام، وغذي بالحرام، فأنى يستجاب لذلك؟ "
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (2/ 291)
" في القنية: لو كان الخبيث نصاباً لايلزمه الزكاة ؛ لأن الكل واجب التصدق عليه؛ فلايفيد إيجاب التصدق ببعضه".
 فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144111201286

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں