بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

24 شوال 1445ھ 03 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

انشورنس کمپنی کے لیے کالنگ ایپ بنانا


سوال

کسی انشورنس کمپنی کے لیے کالنگ کی ایپ بنانا جائز ہے ؟

میرا تعلق سافٹ ویئر اور ایپس بنانے سے ہے، حال ہی میں ایک کالنگ کا پراجیکٹ آیا، جس کے ذریعے کمپنی اپنےکسٹمرز کو کالز کر سکے یا ان کی کالز مینج ہو سکیں ،یعنی کال کسی دوسرے شعبے کے ایجنٹ کو ٹرانسفر ہوسکے اور کانفرنس ہو سکے، اور کالز کی ریکارڈنگ بھی اس میں محفوظ ہوجاۓ، شروع کرنے کے کافی دن بعد یہ معلوم ہوا کہ یہ یورپ میں انشورنس کمپنی ہے، ابھی وہ ایپ ہماری ٹیم نے بنا کر مکمل کرلی ہے ۹۹٪، اور کچھ رقم بھی مجھے مل چکی ہے، کیا اس رقم کو استعمال کرنا جائز ہوگا ؟

جواب

واضح رہے کہ جس طرح انشورنس ( بیمہ ) کرانا جائز نہیں، اسی طرح انشورنس کمپنی کے ساتھ کسی قسم کی معاونت کرنا بھی بنص قرآنی جائز نہیں، لہذا صورت مسئولہ میں  انشورنس کمپنی کے لیے  کالنگ ایپ بنانا جائز نہیں تھا، اور اس سے حاصل شدہ آمدنی بھی جائز نہ ہوگی، البتہ سائل  جس ادارہ میں کام کرتا ہے، اگر اس ادارہ میں ملازمین  کی تنخواہیں کمپنی کے مخلوط اکاؤنٹ  سے دی جاتی ہوں ، اور ادارہ کی اکثر آمدنی حلال و جائز کمپنیوں کو خدمات فراہم کرنے سے ہوتی ہو تو اس صورت میں ملازمین کی  تنخواہیں جائز ہوں گی، تاہم اگر  ملازمین  کی تنخواہ کا مدار  پروجیکٹ  کی آمدنی پر ہو، یعنی جس پروجیکٹ میں جو کام کرے گا، اس پروجیکٹ سے حاصل شدہ آمدنی سے اس کی تنخواہ ادا کی جائے گی، تو اس صورت میں حلال پروجیکٹ کی تنخواہ  بھی حلال ہوگی، اور ناجائز پروجیکٹ کی تنخواہ بھی ناجائز ہوگی۔

أحكام القرآن للجصاص میں ہے:

" وقوله تعالى: {ولا تعاونوا على الأثم والعدوان} نهي عن معاونة غيرنا على معاصي الله تعالى."

( النساء ، ٢ / ٣٨١، ط: دار الكتب العلمية بيروت )

تفسیر ابن کثیر میں ہے:

وقوله : ( وتعاونوا على البر والتقوى ولا تعاونوا على الإثم والعدوان ) يأمر تعالى عباده المؤمنين بالمعاونة على فعل الخيرات ، وهو البر ، وترك المنكرات وهو التقوى ، وينهاهم عن التناصر على الباطل . والتعاون على المآثم والمحارم .

قال ابن جرير : الإثم : ترك ما أمر الله بفعله ، والعدوان : مجاوزة ما حد الله في دينكم ، ومجاوزة ما فرض عليكم في أنفسكم وفي غيركم . "

( سورة المائدة، ٣ / ١٠، رقم الآية: ٢، ط: دار الكتب العلمية بيروت )

رد المحتار علی الدر المختار میں ہے:

" لما فيه من الإعانة على ما لا يجوز وكل ما أدى إلى ما لا يجوز لا يجوز."

( كتاب الحظر والإباحة، فصل في اللبس، ٦ / ٣٦٠، ط: دار الفكر )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144401100382

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں