بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

5 محرم 1447ھ 01 جولائی 2025 ء

دارالافتاء

 

انشورنس کمپنی کے لیے سیکیورٹی کی خدمات فراہم کرنا


سوال

بندہ اسٹیٹ لائف انشورنس کمپنی کا سیکیورٹی گارڈ ہے اور یہ انشورنس کمپنی اپنی سیکیورٹی کسی سیکیورٹی کمپنی کو ٹھیکے پر دیتی ہے اور وہ سیکیورٹی کمپنی اپنے ملازمین یعنی گارڈز کو تنخواہ سامان وغیرہ خود دیتی ہے، مطلب بندہ سیکیورٹی تو انشورنس کمپنی کی کر رہا ہے، لیکن ملازم اسی کا ہے جس کو انشورنس کمپنی نے ٹھیکے پر دیا ہے، کیا اس کمپنی میں سیکیورٹی دینا درست ہے؟ اس کی دی ہوئی تنخواہ کا کیا حکم ہے؟

جواب

صورتِ مسئولہ میں اگر آپ سیکیورٹی کمپنی کے ملازم ہیں اور وہی آپ کو تنخواہ دیتی ہے تو اگر اس کمپنی کے ذرائع آمدن اکثر حلال ہیں تو آپ کی تنخواہ حلال ہے اور اگر ان کے سارے یا اکثر ذرائعِ آمدن حرام ہوں تو آپ کی تنخواہ حلال نہ ہو گی۔

احسن الفتاویٰ میں ہے:

"سودی کاروبار کرنے والے اداروں میں بجلی کی فٹنگ

سوال: آج کل اکثر ادارے خصوصاً تجارتی ادارے اور کمپنیاں جن کا اکثر کاروبار سودی ہے، ٹھیکیدار کمپنی یا ادارے سے قرض لے کر تعمیر کا سلسلہ شروع کر دیتے ہیں، بندہ ایسی رقم سے تعمیر شدہ مکانات میں بجلی کا کام ٹھیکے پر کرتا ہے، مجھے جو رقم اجرت میں ملتی ہے وہ سودی ہی ہوتی ہے، تو کیا میرے لیے وہ رقم اجرت میں لینا اور ملازمین کو دینا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب باسم ملہم الصواب

آپ کے کام میں کوئی شرعی قباحت نہیں ہے، اداروں کا سودی کاروبار ان کا فعل ہے، جس کا وبال اور گناہ انہی پر ہے، لہذا آپ کے کام کی اجرت بلا شبہ حلال ہے، البتہ یہ ضروری ہے کہ اجرت کی رقم حلال آمدن سے ہو، اس لیے کمپنی سے معاہدہ کرتے وقت یہ شرط کر لی جائے کہ ہمیں اجرت سودی منافع سے نہ دی جائے گی، کمپنی میں یقیناً حلال آمدن کے ذرائع بھی ہوں گے، ان سے اجرت دی جائے، اگر حلال و حرام آمدن کو خلط کر دیا جاتا ہے اور حلال کو الگ رکھنے پر ادارہ تیار نہ ہو تو اس کا حکم یہ ہے:

حلال و حرام مخلوط ہوں لیکن حلال غالب ہو تو اس سے اجرت لینا جائز ہے اور اگر حلال و حرام آمدن دونوں برابر ہوں یا حرام غالب ہو تو جائز نہیں واللہ سبحانہ و تعالی اعلم"

(کتاب الاجارۃ ، جلد : 7 ، صفحہ : 329 ، طبع : سعید)

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144611102422

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں