بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

28 شوال 1445ھ 07 مئی 2024 ء

دارالافتاء

 

استنجاء کرتے وقت نجاست کی کتنی مقدار معاف ہے؟


سوال

استنجا کرتے وقت شرم گاہ کے گرد کہاں تک دھونا لازمی ہے؟

جواب

اگر نجاست موضع استنجاء کے علاوہ ایک درہم سے زائد متجاوز ہوجائے، تو جہاں تک نجاست لگی ہے، اس کا دھونا لازم اور ضروری ہے، اس کے بغیر نماز درست نہیں ہوگی اور اگر نجاست اس مقدار سے کم کم متجاوز ہو، تو اس کا دھونا لازم نہیں ہے، بلکہ پتھر یا ٹشو پیپر وغیرہ سے استنجاء کر لینا بھی کافی ہے، لیکن بہر صورت پانی سے دھونا افضل اور بہتر ہے۔

فتاوی ہندیہ میں ہے:

"والاستنجاء بالماء أفضل إن أمكنه ذلك من غير كشف العورة وإن احتاج إلى كشف العورة يستنجي بالحجر ولا يستنجي بالماء. كذا في فتاوى قاضي خان والأفضل أن يجمع بينهما. كذا في التبيين قيل هو سنة في زماننا وقيل على الإطلاق وهو الصحيح وعليه الفتوى. كذا في السراج الوهاج.

ثم الاستنجاء بالأحجار إنما يجوز إذا اقتصرت النجاسة على موضع الحدث فأما إذا تعدت موضعها بأن جاوزت الشرج أجمعوا على أن ما جاوز موضع الشرج من النجاسة إذا كانت أكثر من قدر الدرهم يفترض غسلها بالماء ولا يكفيها الإزالة بالأحجار وكذلك إذا أصاب طرف الإحليل من البول أكثر من قدر الدرهم يجب غسله وإن كان ما جاوز موضع الشرج أقل من قدر الدرهم أو قدر الدرهم إلا أنه إذا ضم إليه موضع الشرج كان أكثر من قدر الدرهم فأزالها بالحجر ولم يغسلها بالماء يجوز عند أبي حنيفة وأبي يوسف رحمهما الله تعالى ولا يكره. كذا في الذخيرة وهو الصحيح. كذا في الزاد."

(كتاب الطهارة، الباب السابع في النجاسة وأحكامها،ج:1، ص:48، ط:دارلفكر)

فقط والله اعلم


فتوی نمبر : 144504100473

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں