کیا انشال نام رکھنا جائز ہے؟
’’انشال ‘‘ عربی لغت کے لحاظ سے ہڈی یا ہانڈی سے گوشت نکالنے اور بلند ہونے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ بلندی کا معنی ملحوظ رکھتے ہوئے ’’انشال‘‘ نام رکھنا جائز ہے ، البتہ اگر بچے کا نام رکھنا ہو تو بہتر یہ ہے کہ اس کے بجائے انبیاءِ کرام علیہم السلام یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کے اسماء میں سے یا کسی ایسے اچھے معنی والے نام کا انتخاب کیا جائے جس میں نامناسب معنی کا احتمال نہ ہو، اور بچی کا نام رکھنا ہے تو صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے یا عربی زبان کا اچھے معنی والا نام رکھ لیا جائے۔
ہماری ویب سائٹ پر اسلامی ناموں کے لحاظ سے مستقل عنوان موجود ہے وہاں سے بھی آپ انتخاب کرسکتے ہیں ۔
المعجم الوسیط میں ہے :
’’( انشال ) ارتفع وهو مطاوع شاله أو شال به‘‘. (1/501) (القاموس الوحید،1652-مصباح اللغات )
تاج العروس (30/ 493)
"ومما يستدرك عليه: أنشل اللحم من القدر إنشالا، انتزعه، وقيل: أنشله: انتهشه بفيه".
لسان العرب (11/ 661)
"نشل: نشل الشيء ينشله نشلا: أسرع نزعه. ونشل اللحم ينشله وينشله نشلا وأنشله: أخرجه من القدر بيده من غير مغرفة. ولحم نشيل: منتشل. ويقال: انتشلت من القدر نشيلا فأكلته. ونشلت اللحم من القدر أنشله، بالضم، وانتشلته إذا انتزعته منها".
فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 144212200926
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن