بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انشاء زہرہ نام رکھنے کا حکم


سوال

"انشاء زہرہ" نام کا کیا مطلب ہے؟ اور یہ نام رکھنا کیسا ہے؟

جواب

"انشاء "  کے  معنی عربی  زبان  میں  "پیدا کرنے اور ایجاد  کرنے "  کے آتے ہیں ، "زہره" کا درست تلفظ  ’’زَهْرَه‘‘ ہے،اس کے معنی عربی زبان میں پھول کے آتے ہیں، اور ایک لفظ ”زُهَرَة“ ہے،  یہ ایک ستارے کا نام ہے، اسی طرح ایک لفظ ”زَهْرَاء“ جو کہ حضرت فاطمۃ الزھراء رضی الله عنہا کا لقب ہے ، اس کے معنی سفید بادل، چمکتے اور سفید چہرے والی عورت۔  انشاء زہرہ کا مطلب ہوگا "پھول کی پیدائش" تو اس لحاظ سے اس کے معنی درست ہیں ،یہ نام رکھنا درست ہے ، البتہ اولاد کے حقوق میں سے  ایک بنیادی اور اہم حق یہ ہے کہ والدین ان کا اچھا نام منتخب کریں، کیوں کہ قیامت کے دن لوگوں کو نام اور ولدیت کے ساتھ پکارا جائے گا،نیز قرآنِ کریم میں بھی اس نام کا  کہیں تذکرہ نہیں ملتا ، لہذا   مذکورہ  نام کے بجائے کوئی دوسرا نام  رکھا جائے، بچوں کے نام انبیاء کرام علیہم السلام اور صحابہ   رضی اللہ عنھم کے ناموں میں سے کسی کے نام پراور بچیوں  کے نام ازواجِ مطہرات اور صحابیات رضی اللہ عنہن کے ناموں میں سے کسی کے نام پر   یا کم از کم اچھے معنی والا عربی  کا کوئی نام رکھ لیجیے۔

ہماری ویب سائٹ پر اسلامی ناموں کے سیکشن میں بچوں اور بچیوں کے بہت سے منتخب اسلامی نام موجود ہیں، جنس اور حرف منتخب کرکے نام کا انتخاب کرسکتے ہیں۔

اسلامی نام

مارواه الإمام أبو داودؒ:

"عن أبي الدرداء رضي اللّٰہ عنه قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: إنکم تدعون یوم القیامة بأسماء کم وأسماء آباء کم فأحسنوا أسماء کم."

(باب في تغییر الأسماء، ج:4، ص:442، ط:دار الکتاب العربي بیروت)

ترجمہ:"حضرت ابودرداء رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلى الله عليہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ قیامت کے دن تم اپنے اوراپنے آباء کے ناموں سے پکارے جاؤگے لہٰذا اچھے نام رکھاکرو۔"

"المحيط البرهاني" میں ہے:

"روي عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال: سموا أولادكم أسماء الأنبياء وأحب الأسماء إلى الله تعالى؛ عبد الله، وعبد الرحمن."

(كتاب الإستحسان والكراهية، ‌‌الفصل الرابع والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم، ج:5، ص:382، ط:دار الكتب العلمية بيروت)

"الفتاوی الهندية" میں ہے:

"و في الفتاوى التسمية باسم لم يذكره الله تعالى في عباده و لا ذكره رسول الله صلى الله عليه وسلم و لا استعمله المسلمون تكلموا فيه و الأولى أن لايفعل، كذا في المحيط."

(کتاب الکراهیة، الباب الثاني والعشرون في تسمية الأولاد وكناهم والعقيقة، ج:5، ص:362، ط:دار الفکر بيروت)

"لسان العرب" میں ہے:

"‌والمرأة ‌زهراء؛ ‌وكل ‌لون ‌أبيض ‌كالدرة ‌الزهراء، ‌والحوار ‌الأزهر. والأزهر: الأبيض. والزهر: ثلاث ليال من أول الشهر. والزهرة، بفتح الهاء: هذا الكوكب الأبيض."

(‌‌‌‌حرف الراء، فصل الزاي المعجمة، ج:4، ص:332، ط:دار صادر بيروت)

"تاج العروس من جواهر القاموس" میں ہے: 

"زهر:(الزهرة، و يحرك: النبات) ، عن ثعلب . قال ابن سيده : (و) أراه إنما يريد (نوره) ، الواحد زهرة مثل تمر و تمرة . ثم إن الذي روي عن ثعلب في معنى النبات إنما هو الزهرة بالفتح فقط. وأما التحريك ففي الذي بعده وهو النور."

(‌‌الجزء:11، فصل الزاي مع الراء، زهر،ج:11، ص:473، ط:دار الهداية)

وفيه أيضا:

"(‌و) ‌الزهراء: (‌المرأة ‌المشرقة ‌الوجه) والبيضاء المستنيرة المشربة بحمرة."

(‌‌الجزء:11، فصل الزاي مع الراء، زهر،ج:11، ص:479، ط:دار الهداية)

"الصحاح تاج اللغة وصحاح العربية" میں ہے:

"والأَزْهَرُ:‌النير. ‌ويسمى ‌القمر ‌الازهر ‌ابن ‌السكيت: الازهران: الشمس والقمر. ورجل أزهر، أي أبيض مشرق الوجه، والمرأة زهراء".

(‌‌فصل الزاى، زهر، ج:2، ص:674، ط:دار العلم للملايين بيروت)

فقط والله أعلم


فتوی نمبر : 144411100952

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں