بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 شوال 1445ھ 20 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انسانوں اور فرشتوں میں کون افضل ہیں؟ فرشتوں کو حضرت آدم علیہ السلام کے سامنے سجدہ کرنے کے حکم میں ابلیس کیسے داخل تھا جب کہ وہ جن تھا فرشتہ نہیں تھا؟


سوال

1- معارف القرآن میں سورہ بقرہ کی آیت نمبر 34 کی تفسیر میں لکھا ہے کہ فرشتوں سے سجدہ کروایا جو کہ افضل اور اشرف تھے؛ اس لیے  جنات بدرجہ اولی اس حکم میں شامل ہوگئے،  کیا انسان کے بعد سب سے افضل مخلوق فرشتے ہیں اور جنات فرشتوں سے کم افضل ہیں؟ لفظ بدرجہ اولی کا مطلب کیا ہے؟

2-  آیت میں مذکور ہے کہ فرشتوں کو سجدے کا حکم دیا گیا پر ابلیس نے سجدہ نہ کیا، اشکال یہ آتا ہے کہ شیطان تو جن تھا جب کہ  یہاں حکم فرشتوں کو دیا گیا تھا؟

جواب

1- فرشتوں کو سجدہ کرنے کے حکم میں ابلیس بھی شامل تھا ،لیکن کیا ابلیس جنات میں سے ہے یا فرشتوں میں سے ؟اس میں مفسرین کرام کے دونوں قول ہیں ،ایک قول یہ ہےکہ ابلیس فرشتوں کی جماعت ہی میں شامل تھا اور اللہ پاک نے سجدہ کا حکم صرف فرشتوں کودیا تھا ۔دوسرا قول یہ ہے کہ ابلیس فرشتوں کی جماعت میں شامل نہیں تھا ،بلکہ وہ جنات میں تھا اور حضرت آدم علیہ السلام کو سجدہ کا حکم فرشتوں کے ساتھ جنات کو بھی تھا ،آیات میں صرف فرشتوں کا ذکر پر اکتفا  کیا گیاہے؛ کیوں کہ فرشتے جنات سے افضل ہیں ۔اس دوسرے قول سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ فرشتے جنات سے افضل ہیں ۔

اسی طرح تمام انسان بھی مطلقًا تمام فرشتوں سے افضل نہیں ہیں،  بلکہ اس میں تفصیل یہ ہے کہ انسانوں میں انبیاءِ  کرام  علیہم السلام تمام فرشتوں اور انسانوں  سے افضل ہیں ،اس کے بعد فرشتوں میں جو  خواص فرشتے ہیں یعنی حضرت جبرئیل ،حضرت میکائیل ،حضرت عزرائیل اور حضرت اسرافیل علیہم السلام  یہ عام انسانوں سے افضل ہیں ،اور عام نیک اور متقی بندے عام فرشتوں سے افضل ہیں اور  انسان جنات سے افضل ہیں ۔

و في التفسير المظهري:

"إِلَّا إِبْلِيسَ هذا يدل على ان إبليس كان من الملائكة لصحة الاستثناء كما مر عن ابن عباس فعلى هذا لا يكون الملائكة كلهم معصومين بل الغالب منهم العصمة كما ان بعضا من الانس معصومون والغالب منهم عدم العصمة. وقيل: كان جنيا نشأ بين الملائكة ومكث فيهم ألوف سنين فغلبوا عليه ويحتمل كون الجن ايضا مامورين بالسجود مع الملائكة لكنه استغنى عن ذكرهم بذكر الملائكة لان الأكابر لما أمروا بالسجود فالاصاغر اولى." (1/ 56ط:رشيدية)

شرح العقائد میں ہے :

(و رسل البشر افضل من رسل الملائکة و رسل الملائکة افضل من عامۃ البشر و عامة البشر افضل من عامة الملائکة )(ص:112 ط:المكتبة الكليات الأزهرية)

وفي التفسير المظهرى:

وفي الآية دليل على ان خواص البشر وهم الأنبياء أفضل من خواص الملائكة وهم الرسل منهم كما ذهب أهل السنة والجماعة إليه - واما ما قالوا ان عوام البشر اعنى الأولياء منهم الصالحون المتقون أفضل من عوامالملائكة فثابت بالسنة - عن أبى هريرة قال قال رسول اللّه صلى اللّه عليه وسلم المؤمن أكرم على اللّه من بعض ملائكته - رواه ابن ماجة - وعن جابر قال قال رسول اللّه صلى اللّه عليه وسلم لمّا خلق اللّه آدم وذريته قالت الملائكة يا رب خلقتهم يأكلون ويشربون وينكحون ويركبون فاجعل لهم الدنيا ولنا الاخرة قال اللّه تعالى لا اجعل من خلقته بيدي ونفخت فيه من روحى كمن قلت له كن فكان - رواه البيهقي في شعب الايمان - ويدل على أفضليتهم اختصاصهم برؤية اللّه سبحانه في الجنة دون الملائكة.(ج:ص: 55ط:رشيدية)

2- اس اشکال کے جواب میں  سورۃ حجر  کی آیات کی تفسیرکے تحت  مفتی شفیع صاحب فرماتے ہیں  :

’’سورۃ اعراف میں ابلیس کو خطاب کرکے ارشاد فرمایا ہے :مامنعك ألا تسجد إذ أمرتك،اس سے معلوم ہوتاہے کہ سجدہ کا حکم فرشتوں کے  ساتھ ابلیس کو بھی دیا گیا تھا ،اسی لیے اس سورت کی جوآیات ابھی آپ نے پڑھی ہیں ،جن سےبظاہر اس حکم کا فرشتوں کے لیے مخصوص ہونا معلوم ہوتا ہے،  اس کا  مطلب یہ ہوسکتاہے کہ اصالۃ ً یہ حکم فرشتوں کودیا گیا ،مگر  ابلیس بھی  چوں کہ فرشتوں کے اندر  موجود تھا، اس لیے  تبعًا  وہ بھی اس حکم میں شامل تھا؛ کیوں کہ آدم علیہ السلام کی تعظیم وتکریم کے لیے جب اللہ تعالی کی بزرگ ترین مخلوق فرشتوں کو حکم دیا گیا تو دوسری مخلوق کا تبعًا اس حکم میں شامل ہونا بالکل ظاہر تھا، اسی لیے ابلیس نے جواب میں یہ نہیں کہا کہ  مجھے سجدہ کاحکم دیا ہی نہیں گیا تو عدمِ  تعمیل کا جرم مجھ پر عائد نہیں ہوتا ۔‘‘

(ج:۵ ص:۲۹۹ ط:ادارۃ المعارف کراچی )

فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144203201598

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں