بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

17 رمضان 1445ھ 28 مارچ 2024 ء

دارالافتاء

 

انسانی اعضاء عطیہ کرنا


سوال

لاہور کے ایک اخبار میں  05-05-2021 بروز بدھ کو گورنمنٹ پنجاب کی طرف سے اشتہار شائع ہوا ہے کہ:  اپنی موت کے بعد انسانی اعضاء ڈونیٹ کریں اور رجسٹریشن کے لیے ابھی رابطہ کریں۔ اور انہوں نے یہ بھی لکھا ہے کہ "جید علماء کرام کی تائید حاصل ہے۔"

جواب

 انسان کے اعضاء اس کے پاس اللہ تعالیٰ کی امانت ہیں، جنہیں خود جائز حدود میں استعمال کرنے اور ان سے نفع اٹھانے کا انسان کو حق حاصل ہے، لیکن انسان اپنے اعضاء کا مالک نہیں ہوتا، نہ ہی انسانی اعضاء  مال ہیں ؛ اس لیے نہ ہی انسان اپنے اعضاء میں سے کسی عضوکوہبہ کرسکتاہے اورنہ عطیہ کرنے کی وصیت کرسکتاہے۔ اعضائے انسانی  کا زندگی میں یابعد از مرگ کسی کوعطیہ کرنا ناجائز ہے۔نیز انسان قابلِ احترام وتکریم ہے،اس کے اعضاء میں سے کسی عضو کو اس کے بدن سے جدا کرکے دوسرے انسان کودینے میں  انسانی تکریم کی خلاف ورزی لازم آتی ہے، اسی بناپرفقہاءِ کرام نے علاج معالجہ اورشدیدمجبوری کے موقع پربھی انسانی اعضاء کے استعمال کو ممنوع قراردیاہے۔

تفصیل کے لیے درج ذیل لنک پر جامعہ کے فتاویٰ ملاحظہ کیجیے:

انسانی اعضاء کی پیوند کاری کا حکم

انسانی اعضاء کی پیوندکاری اور خون کا حکم / حیوانات، جمادات اور نباتات کے ذریعہ پیوندکاری کا حکم

انسانی جگر کی پیوندکاری کو خون پر قیاس کرنا

مزید تفصیلات کے لیے حضرت مولانامفتی محمدشفیع رحمہ اللہ کی کتاب "انسانی اعضاء کی پیوندکاری"  کامطالعہ فرمائیں۔فقط واللہ اعلم


فتوی نمبر : 144209201925

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں