بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

11 ربیع الثانی 1446ھ 15 اکتوبر 2024 ء

دارالافتاء

 

انسان مرنے کے بعد ناپاک ہوجاتاہے


سوال

کیا انسان مرنے کے بعد ناپاک ہو جاتا ہے؟

جواب

واضح رہے کہ ہر وہ جاندار جس میں بہنے والا خون ہوتاہے وہ مرنے کے بعدناپاک ہوجاتاہے اور وہ ایک نجس چیز بن جاتاہے ، جس پر   پھر ناپاکی کے احکام لاگو ہوتے ہیں مثلاًاگر وہ تھوڑے پانی کے اندر گر جائے تو اِس سے پانی ناپاک ہوجاتاہے ۔

لہذا انسان بھی  مرنے کے بعد ناپاک ہوجاتاہے ،چناچہ اگر وہ تھوڑے پانی کے اندر گرجائے تو اس سے پانی بھی ناپاک ہوجاتا ہے،البتہ اگر وہ مسلمان ہوکر مرا ہے تو شرعی طور پر غسل دینے سے پاک ہوجاتاہے

فتاویٰ شامی میں ہے:

"إذا وقعت نجاسة) ليست بحيوان ولو مخففة أو قطرة بول أو دم أو ذنب فأرة لم يشمع، فلو شمع ففيه ما في الفأرة (في بئر دون القدر الكثير) على ما مر، ولا عبرة للعمق على المعتمد (أو مات فيها) أو خارجها وألقي فيها ولو فأرة يابسة على المعتمد إلا الشهيد النظيف والمسلم المغسول، أما الكافر فينجسهامطلقا كسقط( قوله والمسلم المغسول) أما قبل غسله فنصوا على أنه يفسد الماء القليل ولا تصح صلاة حامله، وبذلك استدل في المحيط على أن نجاسة الميت نجاسة خبث؛ لأنه حيوان دموي فينجس بالموت كغيره من الحيوانات لا نجاسة حدث وصححه في الكافي، ونسبه في البدائع إلى عامة المشايخ كما في جنائز البحر ۔"

(‌‌باب المياه، ‌‌فصل في البئر، 211/1، ط:سعید)

فقط واللہ أعلم


فتوی نمبر : 144509100873

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں