بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

21 شوال 1445ھ 30 اپریل 2024 ء

دارالافتاء

 

انسان کو جس حالت میں موت آئے گی اسی حالت میں اٹھایا جائے گا


سوال

کیا یہ حضرت مجاہد رحمہ اللہ کا قول ہے راہ نمائی فرمائیں: حضرت مجاہد رحمہ اللہ فرماتے ہیں: جس شخص کی استطاعت میں ہو کہ وہ رات کو پاک صاف ہو کر ذکر و استغفار کرتا ہوا سوئے تو وہ ایسا ہی کرے، کیوں کہ قیامت کے دن روحیں اسی حالت میں اٹھائی جائیں گی جس حالت میں قبض کی گئی تھیں۔

جواب

مذکورہ روایت امام عبد اللہ بن محمد بن ابی شیبہ رحمہ اللہ نے اپنی کتاب مصنف ابن ابی شیبہ میں ذکر کی ہے:

"حدثنا ابن فضيل عن ليث عن مجاهد: قال ‌من ‌استطاع ‌منكم ‌أن ‌يبيت طاهرا على ذكر مستغفرا لذنوبه، فإنه بلغنا أن الأرواح تبعث على ما قبضت عليه."

(مصنف ابن أبي شيبة، كتاب الطهارة، من كان يقول: نم على طهارة  2/ 252 ط: دار كنوز إشبيليا للنشر والتوزيع، الرياض - السعودية)

نیز   حدیث شریف  میں ہے کہ ہربندہ قیامت کے دن اس حالت میں اٹھایا جائےگا جس حالت میں اس کو موت آئی تھی،یعنی انسان کو خیر کی حالت میں موت آئے تو خیر کی حالت میں اٹھایا جائے گا ، اور اگر شر کی حالت میں موت آئے تو شر کی حالت میں اٹھا یا جائے  گا۔

صحیح مسلم میں ہے :

"عَنْ جَابِرٍ، قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، يَقُولُ: «‌يُبْعَثُ ‌كُلُّ ‌عَبْدٍ عَلَى مَا مَاتَ عَلَيْهِ»".

(کتاب الجنة وصفة ونعیمھا واھلھا،2174/4،مطبعة عيسى البابي الحلبي وشركاه، القاهرة)

فیض القدیر شرح الجامع الصغیر میں ہے :

"‌(يبعث ‌كل ‌عبد على ما مات عليه) أي على الحال التي مات عليها من خير وشر".

(حرف الباء ،457/6،المكتبة التجارية الكبرى)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144502100494

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں