بِسْمِ اللَّهِ الرَّحْمَنِ الرَّحِيم

30 جُمادى الأولى 1446ھ 03 دسمبر 2024 ء

دارالافتاء

 

زبان میں لکنت کی وجہ سے نماز میں الفاظ صاف ادا نہیں ہوتے؛ کیا اس پر مواخذہ ہوگا؟


سوال

میری زبان میں لکنت ہے نماز کے بعض الفاظ صاف ادا نہیں کرسکتا اگر مجھ سے کوئی غلطی ہو  جائے اس پر تو مواخذہ تو نھیں ؟

جواب

اگر سائل کی زبان میں لکنت ہے جس کی وجہ سے الفاظ صاف ادا نہیں ہوتے اور کسی قاری سے مشق کرکے اصلاح کی کوشش کے باوجود تلفظ صحیح نہیں ہوتے تو سائل معذور ہے،  اس پر سائل سےکوئی مواخذہ نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے  انسان کو اس  قدر  مکلف بنایا ہے جو اس کے بس میں ہے، لیکن اگر مشق کرنے سے اصلاح ہوسکتی ہو تو اصلاح کی کوشش کرے۔

قرآن کریم میں ارشاد باری تعالیٰ ہے:

 لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا...الآية (سورة البقرة، رقم الآية: 285)

ترجمہ:اللہ تکلیف نہیں دیتاکسی کو مگر جس قدر اس کی گنجائش ہے۔۔۔ (ماخوذ از تفسیر عثمانی)

فقط واللہ اعلم 


فتوی نمبر : 144403102365

دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن



تلاش

سوال پوچھیں

اگر آپ کا مطلوبہ سوال موجود نہیں تو اپنا سوال پوچھنے کے لیے نیچے کلک کریں، سوال بھیجنے کے بعد جواب کا انتظار کریں۔ سوالات کی کثرت کی وجہ سے کبھی جواب دینے میں پندرہ بیس دن کا وقت بھی لگ جاتا ہے۔

سوال پوچھیں